اسلام علیکم

محترم مہمان آپ کا
urduyahoo.blogspot.com
پر آنے کا بہت بہت شکریہ
اس بلاگ میں آپ کو اگر کوئی غلطی نظر آئے یا اس کی بہتری کے لئے اگر کوئی تجویز بھی دینا چاہیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
اور اگر آپ کوئی تحریر شائع کروانا چاہتےہیں تو آپ ہمیں ای میل کریں
ؑEmail : jinnah332@yahoo.com



ایک نئی ہیئت Gmail

0 تبصرہ جات

ایک نئی ہیئت

اصلاحات کا ایک مجموعی جائزہ لینے کیلئے ویڈیو دیکھیں۔
آپ کو خود بخود اپ گریڈ کرکے جلد ہی نئے ہیئت میں کردیا جائے گا۔ اگر آپ انتظار نہیں کرنا چاہتے ہیں تو، آپ Gmail میں لاگ ان کرکے اور نئی ہیئت میں تبدیل کریں پر کلک کرکے آج ہی اس میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ 

ویب سائٹس کوسرچ انجن پر بھیجنا

0 تبصرہ جات




ویب سائٹس کوسرچ انجن پر بھیجنا

جیسا کہ آپ کو بتایا گیا ہے کہ ویب سائٹ پر ٹریفک سرچ انجن سے آتی ہے لیکن اس کیلئے لازمی ہے کہ سرچ انجن کو بھی آپ کی ویب سائٹ کا علم ہو۔ آپ اپنی ویب سائٹ کے بارے میں سرچ انجن کو بتانے کیلئے سرچ انجن پر ویب سائٹ کو سبمنٹ کریں۔ جتنے زیادہ سرچ انجن پر آپ کی ویب سائٹ ہوگی اتنی ہی زیادہ ٹریفک آپ کی ویب سائٹ پر آئے گی۔ لہٰذا دنیا بھر کے سرچ انجنوں پر اپنی ویب سائٹ کو آپ ایڈ کرائیں۔ذیل میں مختلف سرچ انجنوں کا لنک دیا گیا ہے جس کے ذریعے آپ اپنی ویب سائٹ کو ان سرچ انجن پر ایڈ کرسکتے ہیں۔

www.submitexpress.com

www.google.com/addurl

www.infotiger.com/addurl.html

www.cipinet.com/addurl

www.khoj.com/submituser.html

www.magatopia.com/addurl.html

www.deathndementia.com/html/addurl.html

www.eforu.com/addurl.html

www.cipinet.com/addurl

www.aachenbreed.com/addurl.html

www.search.ch/addurl.en.html

www.calendarhome.com/addurl.html

www.acoon.de/addurl.asp

www.search.ch/addurl.de.html

www.yandex.ru/addurl.html

searchwarp.com/AddURL.asp

www.sitesondisplay.com/cgi-bin/old-submit.cgi

www.search.evisum.com/addsite.htm

www.netsearch.org/adds/addurl.php

www.infotiger.com/addurl.html

www.bestyellow.com/addurl.html

www.searchsight.com/submit.htm

www.searchengineoptimising.com/free-search-engine-submission

یہ وہ چند مشہور سرچ انجن ہیں جن پر لوگ سرچ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید سرچ انجن کی ڈائریکٹری حاصل کرنے کیلئے آپ گوگل پر سرچ کرسکتے ہیں۔ جتنے زیادہ سرچ انجنز پر آپ کی ویب سائٹ ہوگی اتنی زیادہ ٹریفک آنے کے چانسز زیادہ ہونگے۔

ایک سے سو100 سرچ انجن صرف ایک ویب میں ؃ اے ڈبلیو کے سرچ انجن

0 تبصرہ جات

ایک سے سو100 سرچ انجن صرف ایک ویب میں ؃ اے ڈبلیو کے سرچ انجن



  1. ربط کے لیے یہاں کلک کریں

    السلام و علیکم

    یہ میری ایک چھوٹی سی کوششں ہے جومیں یہاں شیئرکرنےجارہا ہوں، اس ویب میں آپ کو دنیا کے تمام ہی سرچ انجن ملیں گے

    چند اہم سرچ انجن کے نام درجہ زیل ہیں:

    گوگل ،

    یاہو،

    ماما ،

    ہول دی ویب ،

    دوگ پل ،

    گو ٹو،

    لوک اسمارٹ ،

    لیکوس ،

    جمبو،

    نون ایجس،

    موچیرس،

    وغیرہ

    اس کے علاوہ اس ویب میں آدیو ویدیو سرچ انجن ،

    سی ڈی کور ،

    فری سوفٹ ویرسرچ انجن ،

    شیئر ویر سرچ انجن ،

    گیم آئی پو سرچ انجن ،

    ویب کیم ہوور 11،000 ویب کیم سرچ انجن ،

    ڈسنڑی سرچ انجن ،

    انٹرنیٹ آئی پی چیکر،

    پروکسی ٹیسٹ ،

    AV تلاش Mp3 اسی طرح کے بہت سے بوکس،

    ای میل ایڈرس ویری فائے وغیرہ وغیرہ

    ویب سائٹ کا ربط زیل میں ہے۔۔۔۔

    http://awk.epaaak.com/searchengines

    اس سائٹ کوآپ چیک کریں اور دعاوں میں یاد رکیں۔
    خوش رہیں

تقابل مابیں ٹائپنگ ٹیوٹر سافٹویئرز

0 تبصرہ جات

تقابل مابیں ٹائپنگ ٹیوٹر سافٹویئرز

کمپیوٹر کے مبتدی کیلئے جہاں کمپیوٹر کی بیسک معلومات انتھائی اہم ہوتی ہے وہاں اس ابتدائی عرصے میں ٹائپنگ کی اسپیڈ اور قوانیں کے مطابق ٹائپنگ کرنا بھی نہایت اہم ہے۔ اگر اس پر شروع سے توجہ نہ دی جائے تو کی بورڈ پر ہاتھ قوانین ٹائپنگ کے خلاف سیٹ ہوجاتا ہے اور پھر اصلاح کافی مشکل ہوجاتی ہے اور ایسے ٹائپ رائٹرمیں وہ مہارت پیدا نہیں ہوتی جو کہ ایک ایکسپرٹ میں پائی جائے
لہذا یہاں پر ٹائپنگ ٹیوٹر سافٹوئیر کو شئیر کرنے کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے تاکہ مبتدی حضرات اس سے خوب استفادہ کرتے ہوئے پوری زندگی ہمیں دعائیں دیتے رہیں امید ہے کہ اراکیں اس سلسلے میں بھرپور حصہ لیں گے اور اپنے آزمودہ ٹائپنگ ٹیوٹر سافٹوئیر ضرور شیئر کریں گے ۔
میں نے شروع میں اینی میٹڈ ٹائپنگ ٹیوٹر استعمال کیا پھر جب اپنے مضامیں کو خود ہی ٹائپ کرنا شروع کیا تو بحمد اللہ ٹائپنگ اسپید قدرے بہتر ہوگئی
میرا آزمودہ سافٹوئیر
یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں ۔
0 تبصرہ جات

Image to AVI

السلام علیکم

اس سوفٹ ویئرکی مدد سے آپ اپنی تصاویرکو باآسانی مووی بنا سکتے ہیں نیزاپنی مووی میں آڈیوفائل ایڈ کر سکتے ہیں۔ اس میں کچھ مزید آپشنزبھی ہیں جیسے ویب کیم سے کیپچرکرنا، سکرین شارٹ لینا، سلائیڈشواورایفیکٹ بناناوغیرہ۔ ورژن 2009 ہے اورسائزرقریباً5 ایم بی ہے۔



Image to AVI

eXtreme Movie Manager 7.1.1.1 Deluxe Edition

0 تبصرہ جات

eXtreme Movie Manager 7.1.1.1 Deluxe Edition

السلام علیکم



Extreme movie Manager

پرفیکٹ اَن انسٹالر

0 تبصرہ جات

پرفیکٹ اَن انسٹالر

السلام علیکم


اس سوفٹ ویئر کی مدد سے آپ اپنے سسٹم سے پروگرامز ان انسٹال کر سکتے ہیں۔ یہ پورٹیبل ہے لہذٰااسکو انسٹال کرنے کی ضرورت نہیں۔ شکریہ


سپائی ویئربلاسٹر 4۔4

0 تبصرہ جات

سپائی ویئربلاسٹر 4۔4

السلام علیکم!


آپوکو معلوم ہی ہوگا کہ انٹرنیٹ پرسرچنگ کرنے سے مختلف سائٹس میں سپائی وئیر کی ایسی فائلز ہوتی ہیں جو انجانے میں ہمارے کمپیوٹر میں داخل ہو جاتی ہیں۔جن کی وجہ سے آپ کا کمپیوٹر غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔ آپ کی کئی طرح کی انفارمیشن دوسروں تک منتقل ہو جاتی ہیں۔ جن میں آپ کے پاسورڈ وغیرہ شامل ہیں لیکن اس سافٹ وئیر کے زریعے آپ اپنے کمپیوٹر کو محفوظ کر سکتے ہیں۔ آپ کا براوزر اس کی وجہ سے محفوظ بن جائے گا۔


FastStone Image Viewer 4.3 Latest

0 تبصرہ جات

FastStone Image Viewer 4.3 Latest

السلام علیکم

یہ سوفٹ ویئرآپکے وال پیپرز/تصاویرکوایڈٹ کرنے اورفارمیٹ کنورٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ریصآئی ریمول، شیڈوز دینااوربھی کئی ٹولزہیں جنکو آپ استعمال کر سکتے ہیں۔

FastZone Image Viewer

والسلام

Sygate Personal Firewall 5.6

0 تبصرہ جات

Sygate Personal Firewall 5.6

السلام علیکم

اس سوفٹ ویئر کی مدد سے آپ اپنے سسٹم کو سپائی ویئر، کریکراور ہیکرزسے بچا سکتے ہیں۔

Sygate Personal Firewall

﴿ڈرائیو وائرس﴾Flash_Disinfector

0 تبصرہ جات

﴿ڈرائیو وائرس﴾Flash_Disinfector

عموماَ کمپوٹررز جن میں اچھا اینٹی وائرس نہ ہو اس کی DRIVESمیں جب وائرس آتا ہے اس کو اوپن کرو تو الگ سے ونڈو میں DRIVEاوپن ہوتی ہے اس سافٹ وئیر کے زریعے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ،،،انشاءا ﷲ

کمپوٹر کی سپیڈ تیز کریں

0 تبصرہ جات

کمپوٹر کی سپیڈ تیز کریں﴿Autoruns﴾
تقریباً ہر کسی کے کمپوٹر کی ونڈوز میں processمیں فالتو چیزیں چلتی ہیں ۔جس سے دنڈوز کی سپیڈ میں فرق پر جاتا ہے اس سافٹ وئیر کے ذریعے آپ فالتو پروگرامز کی procesingکو ختم کر سکتے ہیں،جس سے آپ کے PCکی سپیڈ میں تیزی آجائےگی۔﴿صرف نہ چلانے والے پروگرامز کو un clickکریں ،آٹومیٹک ختم ہوجائے گا﴾
ڈاونلوڈکریں

 صرف آپ وہ سافٹ وئیر رکھیں جو آپ کو ضرورت ہیں، جو پہلے 3 حصوں میں جو مین فائلیں ہوگئیں ان کو ختم کریں مثال کے طور پر کسی غیر ضروری پروگرام کی آپ ڈیٹ،یہ اور کوئی بھی پروگرام جو آپ استمال نہیں کرتیں وہ چل رہا ہوں۔﴿جیسے میرا autoruns remover,unlockerجو استمال بہت کم کرتا ہوں۔اسطرح کے غیر ضروری پروگرامز﴾

windows genuine software Remover

0 تبصرہ جات

windows genuine software Remover

عموماَ اکثر کے کمپوٹررز میں ونڈوز اوریجنل نہیں ہوتی جس کی وجہ سے windows genuine software ہر وقت کمپوٹر سٹارت اور بند کرتے وقت سامنے آتاہےجو بہت الجھن کا باعث بنتاہے ۔


میں آپ سےایک ایسا سافٹ وئیر شئیر کررہاہوں جس سے یہ الجھن ایک منٹ میں ختم ہوجائےگی۔کیونکہ ہم آپ کو پریشان نہیں دیکھ سکتے

اپن کا اپنا براوزر ۔۔۔ آپ بھی بنا سکتےہیں!

0 تبصرہ جات
اپن کا اپنا براوزر ۔۔۔ آپ بھی بنا سکتےہیں!

محترم قارئین!
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پی ایچ پی کو چلنے کے لئے ایک عدد براوزر کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجھے کچھ خاص مقاصد کے لیے ایک خود کا براوزر بنانے کی ضرورت پڑی ۔
کسی زمانے میں ویژول اسٹوڈیو پر کام کیا تھا اور سی شارپ ( #C ) جسے سی ہیش لکھتے ہیں، کا کورس کیا تھا، سو سوچا کہ کیوں نہ اسی ٹیکنیک سے براوزر بنایا جائے۔
الحمدللہ ، براوزر بن گیا اور یہ بڑی آسانی سے بنتا ہے آپ بھی بنا سکتے ہیں۔ اب رہی بات پرفارمنس کی تو آپ (اور میں) ابھی پہلی منزل پر ہیں ٹاپ فلور کی طرف دیکھیں گے تو دوسری منزل بھی بھاری لگے گی ، ہے نا؟ تو اللہ کا نام لے کر شروع کرتے ہیں۔
صرف ویژول اسٹوڈیو ہی درکار سوفٹ ویئر ہے باقی کچھ نہیں آپ اسے کئی جگہ سے ڈاونلوڈ کرلیں(اگر سیکھنا ہے تو)

ویژول اسٹوڈیو کے فائل میں جائیں اور نیو پر جاکر "پروجیکٹ" کو سلیکٹ کریں۔





1۔ اس طرح کی ونڈو اوپن ہوگی جہاں آپ کو پروجیکٹ کے نام وغیرہ پوچھے گی
آپ تصویر میں بتائے ہوئے نمبرات کے حساب سے کلک کرتے جائیں اور 3نمبر پر آپ من چاہا نام لکھیں پھر اوکے کلک کریں۔




2۔ یہ تصویر آپ کو ویژول اسٹوڈیو کا انوائرمنٹ سمجھانے کے لیے دی ہے آپ :

  • "ڈیبگ" سے اپنے بنے ہوئے پروگرام کو چیک کر سکتے ہیں(اسے ایکزیکیوٹ کرنا بھی کہتے ہیں)۔
  • بائیں طرف ٹول باکس ہے جہاں آپ کو فارم بنانے اور دیگر کاموں کے اوزار یعنی ٹوولس ملیں گے۔
  • دائیں طرف "پراپرٹیز" کا ڈوک ہے یہاں آپ کو بٹن ، ٹیکسٹ باکس کی خصوصیات کے بارے میں ساری معلومات مل جائے گی آپ یہاں ردوبدل کرسکتے ہیں۔
آخر نیلے باکس میں فارم کو بڑا کرنے کے لیے کھینچنے کا لکھا ہے ۔ نوٹ : فونٹ سپورٹ نہ ہونے کے سبب برابر نظر نہیں آ رہا۔





3۔ بٹن ، ٹکسٹ فیلڈ (جس میں ویب ایڈریس یا لنک ہوتی ہے)اور انتظامی امور کے لیے ایک پینل مخصوص کردیجئے۔
کنٹینر میں جاکرپینل پر سلیکٹ کرنے کے لیے کلک کریں اور





بتائے ہوئے حساب سے ڈریگ کرکے ایریا پر قبضہ جما لیں۔




4۔ فارم بڑاکرنے کے بعد آپ بتائے گئے طریقے سے پانچ بٹن بنائیں۔
کامن کنٹرول (جہاں فارم کے سارے آپشن موجود ہیں) کلک کریں اور
بٹن کو کلک کریں اور فارم کی جگہ پر ڈریگ کردیں
پہلا بٹن بن گیا۔ اس طرح پانچ بنا لیں، ان کی شکل ذیل کی تصویر کی طرح ہو!





This image has been resized. Click this bar to view the full image. The original image is sized 1024x768.



1۔ پوائنٹ پر کلک کریں
2۔ ٹیکسٹ باکس پر کلک کریں (یہ یو آر ایل یعنی ویب ایڈریس یعنی لنک کے لیے ہے)
3۔ اس طرح بنا دو جیسا کہ تیسرے مرحلے میں نظر آ رہا ہے۔






اب ہمیں پیج دیکھنے کے لیے باکس بنانا ہے ۔
1۔ کامن کنٹرول
2۔ ویب براوزر
3۔ دائیں طرف نیچے سے بائیں طرف اوپر تک ڈریگ کرکے لے جائیں اور یہ خودبخود آپ کے قبضہ کئے ہوئے پینل تک جاکر رک جائے گا۔ آپ اپنے حساب سے کسی بھی ایریا یا بٹن کو چھوٹا برا کرسکتے ہیں۔

بالآخر یہ شکل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے میں نے تصویر میں بھی یہی بات لکھی ہے ، پھر لکھوں؟




اب آگے ان سارے آبجیکٹ کو نام دینا ہے اور ان کے بیک اینڈ کا کوڈ لکھنا ہے۔




نام : اب ہمیں اپنے براوزر (فارم) اور سارے بٹنوں کو نام دینا ہے۔
فارم کو سلیکٹ کریں اور
ا۔ A1 کے بتائے ہوئے جگہ سے پر جاکر فارم کا نام تبدیل کریں۔
فارم کا نام؟ کیوں؟؟ ارے بھائی فارم ہی تو آپ کا براوزر ہے یا یہ کہہ لیں کہ براوزر ایک قسم سے فارم ہی ہوتا ہے۔
2۔ آپ اسی طرح ایک بار کلک کرکے اپنے بٹن نمبر ایک کو سلیکٹ کرلیں( B.1 ) اور بتائی ہوئی جگہ (B2)جاکر نام تبدیل کریں۔ اسی طرح باقیوں کے ساتھ بھی کرنا ہے۔
3۔ C1 کو فالو کریں اسی طرح جیسے بی والے مرحلے میں کیا ہے۔ اس طرح الگ الگ آپ سارے بٹنوں کو رینیم کرلیں گے تو شکل کچھ ایسی نظر آئے گی۔ نیچے دیکھیں :





ہو گیا؟
اب آئیے کوڈ کی طرف ،
نہ نہ زیادہ ڈرنے کی بات نہیں یہ بہت ہی آسان ہے جیسے ہی آپ اپنے بنائے ہوئے کسی بٹن کو ڈبل کلک کرتے ہیں پروگرام آپ کو اس کے بیک اینڈ کوڈ پر لے جاتا ہے۔ جہاں آپ کو صرف ابتدائی حرف ٹائپ کرنے پر وہ خودبخود آپ کو آپشن دے دیگا۔ نیچے دیکھیں :





جس "بیک" بٹن کو "پیچھے جاے کا" نام دیا ہے اس کوڈبل کلک کرتے ہیں تو آپ کا کرکسر خود اس جگہ جاتا ہے جہاں اسے بس حکم دینا ہے ۔ یہاں پر صرف میں نے ویب ٹائپ کیا اور "ویب براوزر 1 " لکھا ہوا آگیا اب اس کو بتایا کہ "گو بیک" فنکشن کرو بھئیا اور بس
کوڈ:
webbrowser1.Goback();
نوٹ : دوبارہ فارم پر جانے کے لیے تصویر کے، نمبر 3 کے پاس فارم 1 سی ایس ڈیزائن ( Form1.cs [Design] ) کے ٹیب کو کلک کریں
۔اس طرح فردا فردا پانچوں بٹن کو کام پر لگا دیا جس کا کوڈ میں نیچے دے رہا ہوں سب کے فنکشن کو یکے بعد دیگرے کریں یا چاہیں تو کوڈ کو ہی کاپی پیسٹ کر لیں۔ (مگر کاپی پیسٹ میں ایرر آ سکتا ہے)






using System;
using System.Collections.Generic;
using System.ComponentModel;
using System.Data;
using System.Drawing;
using System.Linq;
using System.Text;
using System.Windows.Forms;

namespace aapKaBroWser
{
public partial class Form1 : Form
{
public Form1()
{
InitializeComponent();
}

private void button3_Click(object sender, EventArgs e)
{
webBrowser1.*******();
}

private void button4_Click(object sender, EventArgs e)
{
webBrowser1.GoHome();
}

private void button1_Click(object sender, EventArgs e)
{
webBrowser1.GoBack();
}

private void button2_Click(object sender, EventArgs e)
{
webBrowser1.GoForward();
}

private void button5_Click(object sender, EventArgs e)
{
webBrowser1.Navigate(textBox1.Text);
}
}
}

بٹن 3 ایوینٹ کی جگہ جہاں ********** آ رہے ہیں وہاں کے لیے تصویر دیکھیں۔


اب وقت ہے اسے ٹیسٹ کرنے کا لہذا "ڈیبگ " بٹن کو کلک کریں۔
ڈیبگ بٹن کہاں ہے؟
لگتا ہے آپ نے پہلے والی پوسٹ صحیح سے نہیں پڑھی ، دوبارہ پڑھیں شروع کے ہی تصویروں میں مل جائے گا۔
آپ کے ایڈریس بار پر کوئی بھی ایڈریس ٹائپ کریں جیسے www.google.com اور "چل دو" پر کلک کریں آپ کہیں گے یہ تو سب کو پتہ ہوتا ہے مگر نہیں ، آپ ہوسکتا ہے اپنی عادت کے حساب سے "اینٹر " دبائیں اور سوچ رہے ہوں کہ پیج کیوں نہیں کھل رہا ۔۔
اگر ایسا کیا ہے تو بتا دوں کہ یہ براوزر ابھی بنیادی چیزیں ہی جانتا ہے اینٹر والا کام بعد میں تو بس " چل دو" کلک کریں اورنومولود براوزر آپ کا بتایا یو آر ایل لے کر چل دے گا اور مطلوبہ صفحہ لے آئے گا۔
جیسے :




میرا بنایا ہوا براوزر تصویری بٹنوں کے ساتھ۔
This image has been resized. Click this bar to view the full image. The original image is sized 1024x768.


کوئی پریشانی آنے پر گوگل سے پوچھیں ، مجھ سے نہیں (لولز)
دعاوں میں یاد رکھیں

ری کیپچا، کتب برقیانے کا ایک دلچسپ طریقہ

0 تبصرہ جات

ری کیپچا، کتب برقیانے کا ایک دلچسپ طریقہ

انٹرنیٹ پر آپ جب بھی کوئی نیا ای میل اکاؤنٹ یا کسی بھی طرح کا کوئی اکاؤنٹ بنانے جاتے ہیں، کیپچا (Captcha﴿ سے آپ کا واسطہ ضرور پڑتا ہے۔ یہ آڑھے ٹیڑھے حروف پر مشتمل ایک تصویر ہوتی ہے جسے پڑھ کر دیئے ہوئے باکس میں لکھنا ہوتا ہے۔ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہوتا ہے کہ آیا رجسٹریشن کرانے والا انسان ہی ہے یا کوئی سافٹ ویئر بوٹ۔ کسی سافٹ ویئر بوٹ کے لئے اس تصویر میں لکھے ہوئے حروف کر پڑھنا ازحد مشکل ہے۔ لیکن انسان چند سیکنڈز میں یہ الفاظ شناخت کرسکتا ہے۔ کیپچا تصویر کو مشکل تربنانے کے لئے اس پر ٹیکسچر ﴿Texture﴿ اور لائنیں لگادیا جاتا ہے۔ اس طرح سافٹ ویئر بوٹ کے لئے آپٹیکل کریکٹر ریکگنائزر کا استعمال بھی ممکن نہیں رہتا۔ آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن کے عمل میں تصاویر کو ایک خصوصی الگارتھم کے ذریعے اسکین کیا جاتا ہے اور تصویر میں سے متن کو اخذ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سادہ کیپچا کو او سی آر کے ذریعے پہچانا جاسکتا ہے۔ اسی لئے اب کیپچا کو ممکنہ حد تک پیچیدہ بنایا جاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ہر روز انٹرنیٹ پر ساٹھ لاکھ کیپچا حل کئے جاتے ہیں، یعنی لوگ کیپچا دیکھ کر ان کو پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک کیپچا پہچاننے میں عام انسان اوسطاً دس سیکنڈ کا وقت صرف کرتا ہے انفرادی طور پر یہ وقت یقیناً معمولی ہے لیکن دنیا بھر میں مجموعی طور پر ہر دن ایک لاکھ پچاس ہزار گھنٹے اس کام میں خرچ ہوجاتے ہیں۔ یہ یقیناً وقت ایک ہی بہت ہی بڑی مقدار ہے جو ایک تقریباً فضول کام میں ضائع ہوجاتی ہے۔ ری کیپچا اسی ضائع ہونے والے وقت کا مثبت استعمال کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

انسانی معلومات اور دنیا کے لئے معلومات کی سہل دستیابی کے لئے کئی پروجیکٹس کے تحت ایسی  کتب کو برقیانے یا ای بکس میں تبدیل کرنے پر کام کیا جارہا ہے جو موجودہ ترقی یافتہ دور سے پہلے لکھی گئی تھیں۔ ان کتب کو کمپیوٹر اسکینر کی مدد سے اسکین اور پھر آو سی آر کی مدد سے متن میں تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ یہ تحریر کی شکل میں قابل تلاش ہوجائے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ او سی آر مکمل طور پر درست نہیں ہوتے۔ یہ غلطیاں کرتے ہیں۔

ری کیپچا اس عمل کو بہتر بنانے معاون ثابت ہوتا ہے۔ ہر وہ لفظ جو او سی آر نہیں پڑھ سکتا، بطور کیپچا استعمال کیا جاتا ہے اور صارف کو اسے دیکھ کر پہچاننے کا کہا جاتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کیپچا لفظ خود سافٹ ویئر کے لئے ناقابل شناخت ہے تو اس بات کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے کہ صارف نے درست لفظ لکھا ہے یا غلط۔ دراصل ری کیپچا میں ایک کے بجائے دو لفظ لکھے ہوتے ہیں۔ ایک لفظ وہ ہوتا ہے جس کے بارے میں سافٹ ویئر کو پتا ہوتا ہے کہ یہ کیا ہے جبکہ دوسروں اسی طرح او سی آر سے ناقابل شناخت لفظ ہوتا ہے۔ صارف ان دونوں الفاظ کو لکھتا ہے۔ اگر اس نے وہ لفظ درست لکھا ہے جو کہ سافٹ ویئر کو معلوم ہے تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ دوسرا لفظ بھی اس نے ٹھیک ہی لکھا ہوگا۔ بعد میں ری کیپچا یہی لفظ چند دوسرے لوگوں کو بھی کیپچا میں شامل کرکے پہچاننے کے لئے دیتا ہے تاکہ درستگی کی تصدیق ہوسکے۔
اگر آپ کی بھی کوئی ویب سائٹ ہے یا آپ اسپیم ای میلز کی بھرمار کا شکار ہیں تو ری کیپچا استعمال کرکے آپ نہ صرف اس سے ان مسائل سے نجات حاصل کرسکتے ہیں بلکہ کتب کو برقیانے کے عمل میں اپنا حصہ بھی شامل کرسکتے ہیں۔
ملاحظہ کریں: http://recaptcha.net

گوگل بكس سے كتاب ڈاون لوڈ کرنے کا طریقہ

0 تبصرہ جات
گوگل بكس سے كتاب ڈاون لوڈ کرنے کا طریقہ


گوگل ایسا ایک نام ہے کہ ہر وہ شخص اسکے متعلق جانتاہے جو اس نیٹ کے دنیا کیساتھ بطور مبتدی رابطہ کررہاہے۔ اور یہ ایسا مشہور ہے کہ اسکے تعاارف کی ضرورت نہیں۔ اس ماڈارن زمانہ میں زندگی کی ہر شعبہ میں اسکے کارنامے موجود ہیں۔ ان میں سے ایک ہے "Google books collection" پروجیکٹ۔ جسمیں ابھی بارہ million کتب شامل کی گئی اور ہر روز نئی نئی کتابیں اسمیں شامل کی جارہی ہے۔ اس پوسٹ میں یہ بیان کرنے جارہاہوں کہ "Google books" سے کس طرح کتابیں ڈاون لوڈ کی جاسکتی ہے۔ تو آئے نیچے دی گئی کمانڈ "follow" کیجئے:-
1۔ سب سے پہلے یھاں سے ایک سوفٹویر ڈاون لوڈ کریں اور انسٹل بھی کریں۔
2۔ مذکورہ سوفٹویر "Open" کیجئے۔ یہ آپ سے دو میں سے ایک "option" انتخاب کرنے کلیئے سوال کریگا۔ اور وہ ہیں :- "download manually and download automatically" سو ان میں سے ایک انتخاب کریں۔



3۔ اسکے بعد ایک وینڈو آئیگا جسمیں "search ba" بھی ہے۔ آپ اسمیں کتابیں تلاش کرسکتے ہیں۔




4۔ جس کتاب اب دیکھ رہے ہیں اسکی صفحے دائیں طرف جمع ہورہی ہے۔ آپ ان صفحے کو ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں۔ "Save book"کلک کرکے۔






گوگل ارتھ اب گوگل میپ میں

0 تبصرہ جات
google-earth-modelsگو گل نے اب گوگل ارتھ کو گوگل میپ میں متعارف کرادیا ہے اور اس میں کچھ نئی خصوصیات کا اضافہ کیا گیا ہے چونکہ روزانہ گوگل میپ لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں توان کے لئے اب اس نئے فیچر یعنی سہ سمتی نمونہ نگاری (3d modeling)کا اضافہ یقیناً خوشگوار ہوگا۔
اب گوگل میپ کے استعمال کنندہ ایک عقاب کی طرح دنیا کے کسی مقام پر جھپٹ سکیں گے، کسی بھی مقام کو کسی بھی زاویے سے دیکھا  اور اس کا نظارہ کیا جا سکے گا وہ 3D viewکیساتھ جس میں پہاڑ ، بلڈنگ اور یہاں تک کہ سمندر کی گہرائی بھی دیکھی جا سکے گی۔
جو استعمال کنندہ گوگل ارتھ کو استعمال کرتے رہے ہیں ان کیلئے اس کو استعمال کرنا کویہ مشکل نہ ہوگا، اس میں جو فیچرز شامل ہیں ان میں ؛
۔ تیزی سے قریب یا دور کرنا
۔ کسی بھی قطعہ زمین کو سہ سمتی نظا رے میں دیکھنا
۔ کسی ایک مقام کو تلاش کرنا اور اس مقام سے کسی دوسرے مقام کا فاصلہ معلوم کرنا


گوگل ارتھ اب گوگل میپ میں


اس نئے فیچر سہ سمتی کو “Earth”کو کلک کرکے استعمال کرسکتے ہیں اور اگرآپ کا براؤزر اس نئے فیچر کو سپورٹ نہیں کرتا تو آپ دیئے گئے گوگل ارتھ  پلگ ان پر کلک کر کے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں اور اس کے بعد گوگل ارتھ گوگل میپس کا حصہ بن جائے گا اور استعمال کرنے والا آسانی کیساتھ میپ، سٹیلائٹ اور ارتھ ویو کا مزا لے سکتا ہے۔
گوگل نے اس کو Google Earth APIمیں بھی ریلیز کیا ہے تاکہ ڈیویلپرز آسانی کیساتھ اس کو ویب پروگرامنگ میں استعمال کرتے ہو اپنی ویب سائیٹ میں استعمال کرسکیں


اردو بلاگ بہتر بنائیے

1 تبصرہ جات

اردو بلاگ بہتر بنائیے


اکثر لوگ اپنے مشاہدے اور اپنی قدرتی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بلاگنگ میں بہت جلد بہت اچھی پہچان بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ لیکن بہت سارے بلاگران کو شروعات میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس پر وہ پرانے بلاگران سے مدد اور رہنمائی چاہتے ہیں۔ میں اگرچہ اتنا پرانا بلاگر نہیں ہوں لیکن پھر بھی اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات کو سب تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ امید ہے یہ مشورے آپ کے لیے مدد گار ثابت ہوں گے۔

بلاگنگ سافٹ وئریا پلیٹ فارم کا چناؤ۔

بلاگنگ سافٹ وئر یا پلیٹ فارم کا چناؤ بھی سوچ سمجھ کر کیجیے۔ ہر پلیٹ فارم جیسے “بلاگر” ، “ورڈ پریس ڈاٹ کام” اور “ورڈپریس ڈاٹ پی کے” کی اپنی اپنی خوبیاں اور خامیاں ہیں۔ جیسے “ورڈ پریس ڈاٹ کام ” کے بلاگ پر گوگل ایڈ سینس نہیں کام کرتی ۔ اسی طرح اردو سانچہ جات، سرچ انجن فرینڈلینس، پلگ انز کی شمولیت، ڈسک سپیس سائز وغیرہ ایسی اشیا ہیں جن کے متعلق جان کر ہی پلیٹ فارم کا انتخاب کرنا مناسب ہے۔ورڈ پریس ڈاٹ کام پر تحاریر شائع کرنے کے فورا بعد ہی سرچ انجن میں شامل ہوتی ہیں۔جبکہ ورڈ پریس ڈاٹ پی کے پر اردو کے لیے زیادہ اختیارات موجود ہیں۔

بلاگ کے عنوان اور یو آر ایل میں مطابقت۔

بلاگ کا یو آر ایل یعنی ڈومین نیم ایک ہی دفعہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اسے سوچ وچار کے بعد منتخب کیجیے۔ اکثر بلاگران حضرات اپنے نام کا یو آریل اختیار کرتے ہیں۔ اور بعد میں اپنے بلاگ کا عنوان تبدیل کر لیتے ہیں۔ یہ بھی ایک غلط عمل ہے۔ اگر آپ بلاگ کا عنوان مکمل طور پر یو آر ایل کے مطابق نہیں رکھ سکتے تو کوشش کیجیے کہ یو آر ایل کا کچھ حصہ عنوان میں ضرور شامل ہو، جیسے یو آر ایل www.bavajee.com ہو تو بلاگ کا عنوان “باوا جی کا بلاگ “، “باوا جی کی بیاض” ، “باوا جی کے قلم سے” ، “باوا بلاگ” یا فقط “باوا جی” رکھیے۔ بہتر تجویز یہی ہو سکتی ہے کہ یو آرایل سوچ سمجھ کر منتخب کیجیے۔

پرما لنکس

پرما لنکس سے مراد آپ کے بلاگ پر تحاریر اور صفحوں کے یو آرایل ہیں۔ یہ سبھی یو آر ایل آپ کے بلاگ کی مرکزی ڈومین میں کچھ اضافہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جیسے آپ کے بلاگ کا یو آر ایل www.bavajee.com ہے تو رابطہ کے صفحہ کا یو آر ایل مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک ہو سکتا ہے۔
  • www.bavajee.com/about
  • www.bavajee.com/archive/12
  • www.bavajee.com/?page_id=1
بلاگسپاٹ یا بلاگر کے پلیٹ فارم پر یہ مشکل نہیں ہوتی کیوں کہ ابھی تک بلاگر میں نہ تو پرما لنک تبدیل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں خامی ہے۔ جب کہ ورڈ پریس ڈاٹ پی کے اور ذاتی ہوسٹنگ والے بلاگ پر یہ اختیار بھی موجود ہے اور اسے بہتر بھی بنایا جا سکتا ہے۔کوشش کیجیے کہ پرما لنکس پہلی دو اقسام میں سے کوئی ایک ہو۔ کیوں کہ یہ دونوں اقسام ہی سرچ انجن کے لیے زیادہ آسانی پیدا کرتی ہیں۔ورڈ پریس کی سیٹنگ کے شعبہ میں جا کر permalinks منتخب کیجیے اور اسے کسی ایسے اختیار پر منتخب کر لیجیے جس میں سوالیہ نشان “؟” موجود نہ ہو۔یہ تبدیلی محفوظ کرنے کے بعد آپکو نیچے کوڈ کی چار پانچ لائنیں دی جائیں گی انہیں آپکو .htaccess نامی فائل بنا کر ورڈ پریس انسٹالیشن کی مرکزی ڈائریکٹری میں محفوظ کر نی ہو گی۔
اس تبدیلی کے علاوہ ورڈ پریس پر اپنی ہر پوسٹ کا پرما لنک اپنی مرضی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کو شائع کرنے سے پہلے ٹیکسٹ ایڈیٹر کے اوپر ہر پوسٹ کا ممکنہ پرما لنک دیا گیا ہوتا ہے اس کے ساتھ ایک چھوٹا سے Edit کا بٹن بھی موجود ہوتا ہے۔ بٹن کو دبائیے اور رومن اردو میں پوسٹ کا عنوان لکھ دیجیے۔ یاد رہے اس پرما لنک میں اسپیس نہیں ہوتی۔

ورڈ پریس ڈاٹ کام کی زبان۔

ورڈ پریس ڈاٹ کام پر زبان اخیتار کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ اگر آپ بیک وقت انگریزی اور اردو بلاگنگ کرنا چاہتے ہیں تو زیادہ موزوں زبان انگریزی رہتی ہے۔ اگر صرف اردو تحاریر پر مشتمل بلاگ بنانا چاہتے ہیں تو اردو زبان منتخب کیجیے۔ ویسے زیادہ مناسب یہی رہے گا آپ انگریزی اور اردو کے لیے الگ الگ بلاگ تشکیل دیجیے۔

مرکزی صفحہ کو خوبصورت اور ہلکا پھلکا رکھیے۔

اکثر بلاگر خواتین و حضرات کا بلاگ مرکزی صفحہ اوپر سے نیچے بہت ہی لمبا ہوتا ہے۔ تمام تحاریر مکمل طور پر مرکزی صفحہ پر ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں۔ اور صارف کو ایک لمبا سکرول کر کے بلاگ کے فوٹر تک پہنچنا پڑتا ہے۔ یہ بھی ایک غلط طریقہ کار ہے۔ مرکزی صفحہ پر صرف عنوان اور تحریر کا کچھ حصہ ہونا چاہیے۔ جیسے اکثر خبروں کی ویب سائٹس پر کیا گیا ہوتا ہے۔ایسا کرنے کے لیے ورڈ پریس اور بلاگر دونوں کے اندر مور ٹیگ More .. دیا گیا ہوتا ہے۔ اپنی ہر تحریر میں اس کا استعمال کیجیے۔ م بلال م صاحب کی تیار کردہ ورڈ پریس تھیمز میں اس بات کا بہت اچھی طرح خیال رکھا گیا ہے۔ جس میں پہلی تین چار تحاریر کے بعد کی تحاریر کو بہت مختصر کر دیا گیا ہے۔ تاکہ صارف کو ایک مناسب سا مرکزی صفحہ نظر آئے۔ تاہم اگر آپ کے بلاگ پر تحاریر کی تعداد کم ہے تو ایسا مت کیجیے۔

سٹاک فوٹو گرافی اور کلپ آرٹ۔

کوشش کیجیے ہر تحریر سے متعلقہ کوئی تصویر یا آرٹ ورک تحریر میں شامل کیجیے۔ یہاں پر میں آپ کو ایک ویب سائٹ بھی بتانا چاہوں گا ۔ جس پر مفت سٹاک فوٹو گرافی دستیاب ہے۔ صرف آپ کو ایک عدد اکاؤنٹ بنانا پڑے گا۔ بجائے گوگل سے تصاویر تلاش کر کے لگانے کے اس ویب سائٹ کو استعمال کیجیے۔گوگل تلاش سے لی ہوئی تصاویر اپنے بلاگ پر لگانے سے مستقبل میں اس تصویر کے کاپی رائٹ کا مالک آپ کی بلاگ کی شکایت لگا کر آپ کا بلاگ بند کروا سکتا ہے۔ اس لیے www.sxc.hu سے مفت تصاویر استعمال کیجیے۔

بلاگ کی تشہیر کیجیے۔

بلاگ کی تشہیر کا ذکر ایک پچھلی پوسٹ میں بھی کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں  کچھ دوسرے طریقوں سے تشہیر کے متعلق بتایا جائے گا۔ بلاگ ایگریگیٹر اور ڈائریکٹریز بلاگ کی تشہیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ چند مشہور ڈائریکٹریز جیسے بلاگ کیٹلاگ، پاک رینکس، بلاگڈ اور ٹیکنوراٹی میں بلاگ ضرور شامل کیجیے۔یہ سبھی ویب سروسز میری آزمودہ اور بہترین کار کردگی کی حامل ہیں۔ بھارت سے بلاگ کرنے والوں کے لیے انڈی بلاگر ایک زبردست بلاگ ڈائریکٹری ہے۔  اس کے علاوہ سوشل کمیونٹی ویب سائٹس جیسے ڈگ، ڈیلیشیس، مکس، سٹمبل اپان پر اپنے بلاگ کے ایک سے زیادہ روابط بار بار شامل کرتے رہیے۔ ان سبھی ویب سروسز کو تشہیر کرنے کے لیے میں دس میں سے دس نمبر دیتا ہوں۔ فیس بک پر نیٹ ورکڈ بلاگز کے نام سے ایک بہت ہی مفید چیز موجود ہے۔ اس میں رجسٹریشن بہت ہی آسان ہے۔ اور خود کار طریقے سے آپ کی شائع کردہ تمام تحاریر آپکی فیس بک وال پر شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اسی طرح ہر شائع ہونے والی تحریر خودکار طریقے سے ٹویٹر شامل کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح  فرینڈ فیڈز میں بھی اپنے تمام بلاگز کی فیڈز شامل کر دیجیے۔  بلاگ کی تشہیر کے لیے یہ سب سروسز بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وزیٹرز خود چل کر آپ کے بلاگ پر آئیں۔ آپ کو اپنا بلاگ بہت ساری سروسز میں شامل کرنا ہو گا تا کہ زیادہ سے زیادہ صارفین آپ کے بلاگ تک رسائی حاصل کر سکیں۔

حوالہ دیجیے۔

جب کسی دوسرے بلاگ ، فورم یا خبروں کی ویب سائٹ کی تحریر سے اقتباس اپنی تحریر میں شامل کریں اسکا حوالہ ایک لنک کی صورت میں دیں۔یہ ایک مناسب اور خوبصورت رویہ ہو گا۔

تبصرہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کیجیے۔

بلاگ پرآنے والے صارفین اور تبصرہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کیجیے۔ انہیں خوش آمدید کہیے اور ہر تبصرہ کا چاہے چھوٹا سا ہی سہی ضرور جواب دیں۔اگر آپ ذاتی ہوسٹنگ پر ورڈ پریس بلاگ چلا رہے ہیں تو کمنٹ لو نامی پلگ ان نصب کریں ، یوں ہر تبصرہ نگارکے تبصرہ کرنے پر اس کےبلاگ کی آخری تحریر کا ربط نیچے ظاہر ہو جائے گا۔ اس سے تبصرہ نگار کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ بہت سارے بلاگران یہی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں لیکن مجھے جعفر صاحب کا انداز پسند ہے۔ ان کے بلاگ پر تبصروں کے جوابات کا انداز ضرور ملاحظہ کیجیے۔

Admin اور uncategorized

ورڈ پریس 3 کے آنے سے پہلے ورڈ پریس کی نئی انسٹالیشن میں مرکزی یوزر نیم Admin ہوا کرتا تھا۔ عموما نئے بلاگران اس چیز پر دھیان نہیں دیتے اور اسی نام سے تحاریر شائع کرتے رہتے ہیں۔ اس کی بجائے مصنف کا نام اپنے نام سے رکھیے۔ یہ آپ ورڈ پریس کے Users کے شعبہ میں جا کر انجام دے سکتے ہیں۔ ورڈ پریس میں تحاریر کا ڈیفالٹ ذمرہ uncategorized ہے۔ کئی اردو بلاگران اسی ذمرہ میں تحاریر شائع کرتے ہیں جو کے ایک غیر مناسب قدم ہے۔ اپنے بلاگ میں ذمرہ جات پر خصوصی دھیان دیجیے اور چند بنیادی ذمرہ جات ضرور بنائیے اور انہی کے اندر تحاریر شائع کیجیے۔ ذمرہ جات کیا ہونے چاہیں، یہ مکمل طور پر آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔ جیسے سیاست، خبریں، تعلیم، مذہب، شعروشاعری وغیرہ۔

مناسب ٹیگ لگائیے۔

فی الوقت بلاگر یا بلاگسپاٹ پر ٹیگز کی سہولت موجود نہیں، صرف ذمرہ جات موجود ہیں جنہیں Lables کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم ورڈ پریس پر ذمرہ جات کے ساتھ ساتھ ٹیگز لگانے کی سہولت بھی موجود ہے۔ایک پوسٹ کے لیے ٹیگز کی کوئی معین تعداد نہیں۔ پوسٹ کے متن کو دیکھ کر اندازہ لگائیے کہ اس کے لیے کیا کیا ٹیگز ممکن ہیں۔میری ذاتی رائے کے مطابق ٹیگز پانچ سے زیادہ اور بیس سے کم ہی ہونے چاہیے۔ اردو تحاریر کے لیے بیک وقت انگریزی اور اردو ٹیگز ممکن ہیں۔ لیکن یہ کوئی اچھی ترکیب نہیں ہے۔ ٹیگز کسی تحریر یا بلاگ کے لیے کی ورڈ کا کردار ادا کرتے ہیں اسلیے موزوں ترین اور تحریر کے قریب ترین ٹیگز استعمال کیجیے۔

ورڈ پریس ڈیفالٹ متن۔

ورڈ پریس کی تنصیب کے ساتھ ہی ایک About نامی صفحہ اور Mr.Wordpress کے نام سے ایک تبصرہ بلاگ میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ابتدائی تحریر بھی شائع ہو جاتی ہے۔ یہ صفحہ، تبصرہ اور ابتدائی پوسٹ ختم کر دیجیے۔ About نامی صفحے میں اپنے متعلق لکھیے۔

بدگمانی سے بچیے اور مثبت سوچ کے ساتھ لکھیے۔

دنیا میں اچھے برے ہر کسی طرح کے لوگ موجود ہیں، اسی طرح بلاگستان میں بھی ہر طرح کے لوگ موجود ہیں۔ لیکن اگر آپ خوش گمانی سے اور مثبت سوچ کے ساتھ لکھیں گے تو سبھی آپ کا خیر مقدم کریں گے۔ ذاتیات پر تنقید سے پرہیز کیجیے۔ بلاگستان میں پہلے ہی اکثر اوقات بے شمار لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ لڑائی کے اس کیچڑ میں کودنے سے آپ خود بھی کیچڑ آلودہ ہو جائیں گے۔ اپنی مثبت شناخت قائم کیجیے۔ دوسروں کی عزت کیجیے آپکو بھی عزت ملے گی۔

موضوعاتی بلاگنگ

موضوعاتی بلاگ سے مراد ایسا بلاگ ہے جس میں مختلف موضوعات پر لکھنے کی بجائے کسی مخصوص موضوع پر لکھا جائے۔ اردو بلاگنگ میں موضوعاتی بلاگنگ کا رحجان بہت کم ہے۔ ایک موضوعاتی بلاگ انٹرنیٹ صارفین کو بہت جلد اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے جب کہ مختلف موضوعات پر مبنی بلاگ کی پسندیدگی لکھنے والے کے انداز پر منحصر ہے۔ اس سلسلے میں کچھ بلاگران نے موضوعاتی بلاگ شروع کر رکھے ہیں ، ان پر یہاں اور یہاں نظر ڈالیے اور سیکھنے کی کوشش کیجیے۔ سرچ انجن پر مقبولیت اور بہترکارکردگی کے لیے بھی موضوعاتی بلاگ زیادہ مفید ہیں۔

پیسہ کمانے کے آپشن کو مت بھولیے۔

پیسہ زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے اورآپکے لکھنے کے عوض اگر آپ کو کچھ پیسہ بھی ملے تو اس سے اچھی بات کیا ہو سکتی ہے۔ اس آپشن کو بند مت کیجیے۔ ورڈ پریس ڈاٹ کام پر گوگل ایڈ سینس کے اشتہار نہیں لگائے جا سکتے، جبکہ بلاگر اور ورڈ پریس کی ذاتی ہوسٹنگ انسٹالیشن پر ایڈسینس اشتہارات لگائے جا سکتے ہیں بلاگ بنانے سے قبل اس چیز کو ذہن میں رکھیں اور اچھی طرح سوچ سمجھ کر بلاگ پلیٹ فارم منتخب کیجیے۔
گوگل ایڈسینس کیا ہے، کیوں ہے اور کیسے ہے۔ اس کے متعلق بھی میں بہت جلد لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، فی الحال کچھ زیادہ نہیں بتا سکتا، کیوں کہ خود سیکھنے کی کوشش میں ہوں۔

کیپ کینیورن : مریخ پر زندگی کی تلاش کیلئے کیوراسٹی آج روانہ ہوگی

0 تبصرہ جات

کیپ کینیورن : مریخ پر زندگی کی تلاش کیلئے کیوراسٹی آج روانہ ہوگی

 
امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا مریخ پر زندگی کے آثار تلاش کرنے کے لئے خلائی گاڑی کیوراسٹی آج روانہ کر رہا ہے۔

کیوراسٹی کو آج کیپ کینیورن سے روانہ کیا جائے گا۔ ناسا سائنسدانوں کے مطابق ایک ٹن وزنی اور سات فٹ لمبی روبوٹک گاڑی کیوراسٹی مکمل لیبارٹری ہے۔ جو ساڑھے آٹھ ماہ کے بعد سرخ سیارے پر لینڈ کرے گی۔ کیوراسٹی وہاں موجود گیسوں اور پتھروں کا جائزہ لے گی اور زندگی کے آثار تلاش کرے گی۔ ایٹمی توانائی سے چلنے والی اس گاڑی کی تیاری پر ڈھائی ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔

آسٹریا: کرسمس کی تقریبات میں برف سے تخلیق کئے گئے فن پاروں کی نمائش

0 تبصرہ جات

آسٹریا: کرسمس کی تقریبات میں برف سے تخلیق کئے گئے فن پاروں کی نمائش


آسٹریا کےشہر گرازمیں کرسمس کےحوالےسے برف سے تخلیق کئے گئے فن پاروں نے شہریوں کو حیرت زدہ کر دیا۔

رنگ برنگی روشنیوں سے سجا پانچ میٹر بلند یہ فن پارہ کرسمس کی تقریبات کے حوالےسے شروع ہونےوالے فیسٹیول کےسلسلہ میں تیارکیاگیا جس میں مذہبی روایات کی مجمسموں کے ذریعے تصویرکشی کی گئی ہے۔ یہ مجسمے ایک سو بیس کلو گرام برف کی مددسے تیارکئے گئے ہیں۔ مجسموں کی تیاری میں فن لینڈ اور لٹیویا کےمجسمہ سازوں نےبھی حصہ لیا۔برف سے بنے فن پاروں کی نمائش کا سلسلہ انیس سو چھیانوےسے جاری ہے۔ نمائش کو دیکھنے کیلئے نہ صرف مقامی افرا دبلکہ دنیا بھرسے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیاہے۔ ایک اندازےکےمطابق اس سال نمائش دیکھنےکیلئے لاکھوں افراد کی آمد متوقع ہے۔

وینزویلا : ریلوے اسٹیشن پر موسیقی کی دھنوں سے مسافر لطف اندوز

0 تبصرہ جات

وینزویلا : ریلوے اسٹیشن پر موسیقی کی دھنوں سے مسافر لطف اندوز


وینزویلا کا ریلوے اسٹیشن موسیقی کی دھنوں سے گونج اٹھا، نوجوان موسیقاروں نے روایتی موسیقی کےدھنیں بکھیرکر لوگوں کےدل جیت لئے۔

وینزویلا کے کئی ریلوے اسٹیشنز ان دنوں موسیقی کی خوبصورت اور سحر انگیز دھنوں سے گونج رہےہیں۔ مسافروں سے کھچا کھچ بھری جگہوں پر موسیقی کی دھنیں بکھیرنے کا مقصد سفرکی تھکاوٹ سے پریشان مسافروں کو سکون فراہم کرناہے۔ ریلوےاسٹیشن پر مسافروں موسیقی کو خوشگوارتجربہ قراردیتےہوئے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

جاوا سکرپٹ کیا ہے؟

0 تبصرہ جات
جاوا سکرپٹ کیا ہے؟

جاواسکرپٹ کا تعارف
جاوا سکرپٹ ایک سکرپٹنگ لینگویج ہے جو HTMLپیجز کو زیادہ پرکشش بنانے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہے۔
سکرپٹنگ لینگویج ایک light weightپروگرامنگ لینگویج ہوتی ہے۔
جاوا سکرپٹ کی مدد سے آپ اپنے پیجز میں interactivityلا سکتے ہیں ۔ےعنی آپ اپنے HTMLپیجز میںسادہ
پروگرامنگ کرسکتے ہیں۔
ہر شخص بغیر کسی قسم کا لائسنس خریدے جاوا سکرپٹ استعمال کرسکتا ہے۔
جاوا سکرپٹ کو تقریبا تمام براﺅزر سپورٹ کرتے ہیں جیسے Netscape, Firex, Internet Explorer

کیا جاوا سکرپٹ اور جاوا ایک ہی چیز ہیں؟
نہیں! جاوا سکرپٹ اور جاوا مکمل طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ Javaکو Sun Microsystemنے ڈویلپ کیا ہے جو ایک بہت ہی Powerfulاور Complexلینگویج ہے جبکہ JavaScriptکو Netscapeوالوں نے ڈویلپ کیا ہے جو ایک light weightپروگرامنگ لینگویج ہے۔

جاوا سکرپٹ کیا کرسکتی ہے؟
جاوا سکرپٹ HTMLڈیزائنرز کو پروگرامنگ ٹولز مہیا کرتی ہے۔HTMLلکھنے والے عام طورپر پروگرامرز نہیں ہوتے
جاوا سکرپٹ ڈائنامک ٹیکسٹ کو HTMLپیج پر لگا سکتی ہے۔ Dynamic Textاس ٹیکسٹ کو کہتے ہیں جو لمحہ بہ لمحہ بدلتا رہتا ہے۔
جاوا سکرپٹ مختلف ایونٹس کے خلاف ردعمل ظاہر کرسکتی ہے۔ آپ ایسی پروگرامنگ کرسکتے ہیں کہ اگر" کچھ "ہو جائے تو
جاوا سکرپٹ ایگزیکیوٹ ہو جائے۔
جاوا سکرپٹ HTMLکو نہ صرف پڑھ سکتی ہے بلکہ لکھ بھی سکتی ہے۔
جاواسکرپٹ Form Validationکے لئے استعمال ہوتی ہے۔ form validationسے مراد ہے کہ وہ
HTMLکے فارمز کو چیک کرے کہ تمام ڈیٹا ٹھیک ہے اگر کوئی مسئلہ ہو تو جاواسکرپٹ ردعمل showکرتی ہے اور ےہ
سب جاوا سکرپٹ پروگرامرز کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

جاوا سکرپٹ کو HTML پیج میں کیسے لکھا جائے۔
<html>
<body>
<script type="text/javascript">
document.write("Hello World!");
</script>
</body>
</html>

آئیے اس کوڈ کی ایک ایک لائن کرکے وضاحت کرتے ہیں
<script type="text/javascript">
سکرپٹ کو HTMLمیں لگانے کے لئے <script>کا ٹیگ استعمال ہوتا ہے۔ Typeکا اٹریبیوٹ ےہ بتانے کے لئے ہے کہ کونسی سکرپٹنگ لینگویج ہے۔

<ltr> document.write("Hello World!");</ltr>
پیج میں کچھ لکھنے کے لئے document.writeکی کمانڈ لکھی جاتی ہے جب آپ HTMLپیج کھولیں گے تو آپ کو Hello Worldلکھا آئےگا
</script>

سکرپٹ کوcloseکرنے کے لئے اس کا کلوزنگ ٹیگ استعمال کیا جاتا ہے۔
دوسری پروگرامنگ لینگویج کی طرح جاواسکرپٹ میں بھی آخر میں سیمی کولن ( ; )کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
جاوا سکرپٹ کیسے لکھی جائے؟

باڈی سیکشن <body>میں لکھا گیا جاواسکرپٹ کا کوڈ اس وقت executeہوتا ہے جب pageلوڈہوتا ہے۔
ہیڈ <head>سیکشن میں لکھا گیا جاواسکرپٹ اس وقت executeہوگا جب اسے کال کیا جائے گا۔
پیج پر لکھا گیا کوڈ اس وقت executeہوگا جب براﺅزر میں لوڈ ہوتا ہے بعض اوقات ہم یہ چاہتے ہیں کہ کوڈ اس وقت execute ہو جب ےوزر کسی جگہ، بٹن ، تصویریا کسی لنک پر کلک کرے تو اسے کوئی میسیج دینا ہو۔

ہیڈ سیکشن میں لکھا گیا کوڈ
جیسا کہ ہم نے بتایا تھاکہ ہیڈ <head>سیکشن میں لکھا گیا جاواسکرپٹ اس وقت executeہوگا جب اسے کال کیا جائے گا۔اس کی کوڈ اس طرح سے ہوگی
کوڈ
<html>
<head>
<script type="text/javascript">
....
</script>
</head>

باڈی سیکشن میں لکھا گیا کوڈ:
جب پیج لوڈ ہوتا ہے تو اس سیکشن میں لکھا گیاکوڈ executeہوتا ہے۔ اس کی کوڈنگ اس طرح سے ہوتی ہے۔
اہمیت
<html>
<head>
</head>
<body>
<script type="text/javascript">
....
</script>
</body>

باڈی اور ہیڈ سیکشن میں لکھا گیا کوڈ
ویب پیج پر جتنے چاہیں سکرپٹ کوڈ شامل کرسکتے ہیں۔ بیک وقت باڈی اور ہیڈ سیکشن میں بھی کوڈ لکھ سکتے ہیں تو اس کی کوڈنگ اس طرح سے ہوگی
اہمیت
<head>
<script type="text/javascript">
....
</script>
</head>
<body>
<script type="text/javascript">
....
</script>
</body>

جاواسکرپٹ کی علیحدہ فائل بنانا اور HTMLکےساتھ شامل کرنا
اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ جاواسکرپٹ کوڈ دوسری کسی فائل میں بغیر لکھے استعمال کیاجائے تو ایسا ممکن ہے جو سکرپٹ آپ اس مقصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں اسے ایک الگ فائل میں لکھیں اور اس فائل کی extensionلازمی.js ہونی چاہئے۔ اور جہاں کہیں آپ نے اس سکرپٹ کو استعمال کرنا ہے وہاں اس فائل کا ریفرنس دے دیں۔

یاد رہے کہ جو جاواسکرپٹ کی آپ فائل بنا رہے ہیں۔اس میں ِ<script>کا ٹیگ ہرگز استعمال نہ کریں جبکہ جاواسکرپٹ کو کال کرنے کے لئے <script>کا ٹیگ استعمال کریں اور اس میں srcکے اٹری بیوٹ کی ویلیو .jsفائل کا پاتھ لکھیں۔
کوڈ
<html>
<head>
<script src="xxx.js"></script>
</head>
<body>
</body>

جاوا سکرپٹس میں کمنٹس کا استعمال

کمنٹس پروگرامر کے لئے ایک کارآمد چیز ہے اور پروگرامر کمنٹس کو ڈاکومنٹیشن کے لئے استعمال کرتا ہے اور کوڈکے بارے میں وضاحت کرتا ہے کہ یہاں کیا ہو رہا ہے اور کیوں اور کیسے ہو رہا ہے اس طرح اس کا کوڈ دوسرے پروگرامرز کو پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
کمنٹس کو جاواسکرپٹ نظر انداز کردیتا ہے اور ایسی لائنیں جن پر کمنٹس استعمال ہوئے ہوں ۔جاواسکرپٹ engineاسے نہیں پڑھتا ۔
ایک کمنٹ ایک لائن پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے اور ایک سے زیادہ لائنز پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔جاواسکرپٹ میں دو طرح کے کمنٹس استعمال ہوتے ہیں.
1۔//
اسے ہم سنگل لائن Commentکہتے ہیں ےعنی ےہ صرف ایک لائن پر استعمال ہو سکتا ہے
کوڈ
<script Language="javascript">

// I am a one liner comment
</script>
2۔/* ..... */
اسے ہم Multi Lineکمنٹ کہتے ہیں یہ ایک سے زیادہ لائنوں پر استعمال ہوسکتا ہے اس کا طریقہ اس طرح سے ہے

کوڈ
<script Language="javascript">

/*
Same thing, you wodnt I am Multi line Comment
see this in the output file
*/
</script>
جاوا اسکرپٹ کےنقصانات .... پانچ نکات





اس میں کوئی شک نہیں کہ جاوااسکرپٹ ایک بہت اچھی زبان ہے مگر میں نے یہ دیکھا ہے کہ لوگ جاوا اسکرپٹ سیکھ کر بھی اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا پاتے..... آپ مندرجہ ذیل نکات کا دھیان رکھیں گے تو جاوا اسکرپٹ آپ کے لیے فائدہ مند ہوگی، ورنہ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے:

1) جاوااسکرپٹ پوپ اپ باکسز استعمال کرتی ہے لیکن زیادہ پاپ اپ باکسز کا استعمال کرنے سے آپ کی ویب سائٹ پر آنے والے لوگ بہت تنگ ہوتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ تنگ کرنے والی ویب سائٹ کی طرف جانا ہی چھوڑ دیتے ہیں. یوں آپ کی ٹریفک کم ہوجاتی ہے.

2) جاوااسکرپٹ میں ایک فنکشن ونڈوز اسٹیٹس بار میں میسجز لکھنےکا بھی ہوتا ہے، بہتر ہے اسے استعمال نہ کریں. یہ بھی ایک طرح کی اسپیم سمجھی جاتی ہے یعنی فضول چیز جس سے آپ کے یوزر بھی تنگ ہوتے ہیں اور اس سے آپ کی ویب سائٹ کی پی آر بھی متاثر ہوسکتی ہے.

3) جاوااسکرپٹ میں ماؤس ایونٹ کا استعمال یعنی یوزر ماؤس ادھر ادھر کرے تو پوری ویب سائٹ ادھر سے ادھر چلی جائے، یہ بھی ایک احمقانہ قسم کی حرکت سمجھی جاتی ہے.

4) جاوااسکرپٹ میں ایسے مینوز جو کلک کرنے سے کھل جائیں اور کلک کرنے پر بند ہوں اور آپ کی ویب سائٹ کے بنیادی لنک اسی طرح کام کریں، یہ بھی یوزر کو پریشان کرنے والی بات ہے. بہتر ہے اگر یہ آپشن استعمال کرنی ہے تو اسے ماؤس اوور پر رکھیں تاکہ یوزر کو محنت نہ کرنی پڑے.

5) جاوا اسکرپٹ اس طرح استعمال نہ کریں کہ آپ کی ویب سائٹ صرف کوائریز ہی فکس کرتی رہ جائے ، یعنی وہ جاوااسکرپٹ کو اتنی دیر میں ایکزیکیوٹ کرے کہ یوزر ویب سائٹ دیکھے بغیر ہی بند کردے.

اگر آپ ان سب باتوں کا دھیان رکھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ آپ کا یوزر کسی قسم کی مشکل میں مبتلا نہیں ہو رہا، تو جاوااسکرپٹ ایک بہت اچھی زبان ہے اور ایک کار آمد چیز ہے جس سے فائدہ اٹھانا بہت اچھی بات ہے.

امید ہے آپ توجہ دیں گے...

اضافی سٹارٹ اپ پرگرامز کا خاتمہ

0 تبصرہ جات
اکثرآپ کا واسطہ ان پروگرامز سے پڑا ہو گا جو کمپیوٹر کےآن ہوتے ہی خود بخود کھل جاتے ہیں۔میرااشارہ یاہو مسنجر ،ڈاونلوڈ منیجر،مائیکروسافٹ آفس،کویک پلیر،اینٹی وائرس ،ایڈ ویر اور سپائی ویر سافٹ ویر کی طرف ہے۔جو خود بخود کھل جاتے ہیں۔آپ کی اجازت کے بغیر اور سسٹم کی سٹارٹ اپ سپیڈ کم کر دیتے ہیں۔اور ونڈو
دیر سے کھلتی اور آپ کو بہت سارا انتظار کر پڑتا ہے۔اسکے لیے ایک ٹپ ہے۔جس کو استعمال کر کے آپ تیزی سی لاگ ان ہو سکتے ہیں۔
سارے پروسس کے سٹیپ یہ ہیں۔
start .....run(write msconfig)....startup....(unchecking process)

آپ جلدی سی رن کھولیں۔رن کھولنےکیلئے سٹارٹ پر کلک کریں۔اور اس میں

msconfig
لکھیں۔پھر سٹارٹ اپ پھر جائیں اور جو پروگرام آپ چاہتے ہیں۔کہ سٹارپ اپ کے دوران نہ کھلے انھیں ان چیک کریں۔اب آپ کا مسلئہ حل ہو جائے گا۔میرا آپ کو ایک مشورہ ہے کہ اینٹی وائرس اور سپائی ویر اور دوسرے اہم پروگرام کو ان چیک نہ کریں۔نوازش

کھجور قدرت کا بے بہا عطیہ

0 تبصرہ جات
کھجور قدرت کا بے بہا عطیہ

رمضان المبارک میں کھجور کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔کھجور کو زمانہ قدیم سے ہی خصوصاً طب نبوی کے حوالے سے بہت اہمیت حاصل ہے اسے صحرا کی خوراک بھی کہا جاتا ہے ۔کھجور بھرپور جسمانی‘دماغی و اعصابی طاقت کیلئے قدرت کا عطیہ ہے۔



کھجور کی اصل سرزمین عرب ہے۔ یہ سعودی عر ب‘ عراق‘ مصر‘ایران‘ اٹلی‘ چین اور امریکا میں بھی کاشت کی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی اس کی خاصی پیداوارہے۔ کھجور کا مزاج گرم و خشک ہے۔ اس میں حیاتین اور اہم معدنی اجزا بھی پائے جاتے ہیں۔ طبی فوائد میں کھجور دل دماغ اور اعصاب کو قوت دیتی ہے زود ہاضم اور جسم میں خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول کو توازن میں رکھتی ہے۔ عرب کی کھجور عجوہ خاص طور پر دل کے امراض کیلئے انتہائی مفید ہے۔ حکیم خالد نے کہاکہ کھجور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔ اس کی گٹھلی سے مشروب بنایا جاتا ہے جو ڈیٹ کافی کہلاتا ہے۔ دودھ میں ابلی ہوئی تازہ کھجوریں یا کھجور کا ملک شیک بچوں اور بڑوں کے لیے انتہائی قوت بخش اور زود ہضم ہونے کے باعث جسمانی توانائی اور خلیوں کی توڑ پھوڑ کی اصلاح کے لیے انتہائی کارآمد ہے۔




افطاری میں اس کا استعمال فوری توانائی بخشتا ہے ۔کھجور کا استعمال آنتوں میں کیڑوں کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور ساتھ ہی یہ آنتوں میں مفید بیکٹریا کی پیدائش میں مدد دیتی ہے۔ کھجورکا استعمال قبض میں انتہائی موثر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کھجور میں موجود ریشہ یعنی پھوک آنتوں کو متحرک کرکے اجابت ممکن بناتا ہے۔ قاضی خالد نے کہا کہ رات بھر پانی میں بھیگی ہوئی 11یا 7 کھجوریں اگلی صبح گٹھلیاں نکال کر اسی پانی میں کچل کر جوشاندہ بنالیں اس نسخے کاہفتے میں کم از کم دو مرتبہ استعمال دل کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اسی طرح کھجوریں دودھ میں ڈال کر ساتھ چٹکی بھر الائچی کا سفوف اور شہد ملا کر استعمال کرنے سے صبح کو انتہائی طاقت ملتی ہے اور اعضائے تولید کی ناقص کارکردگی سے پیدا ہونے والا بانجھ پن بھی ختم ہو جاتا ہے۔ 100گرام کھجور میں 314 کیلوریز ہوتی ہیں اس میں 2گرام پروٹین 75گرام کاربوہائیڈریٹ 0.5گرام چکنائی اور 7گرام ریشہ یعنی پھوک ہوتا ہے اس میں 15فیصد پانی 2 فیصد معدنی اجزا کیلیشیم 120 ملی گرام آئرن 7.5 فاسفورس 50ملی گرام وٹامن سی اور وٹامن بی کمپلیکس کی قلیل مقدار موجود ہوتی ہے۔
0 تبصرہ جات
جدید میڈیکل سإئنس کی تازہ ترین معلومات


السلام علیکم
دوستو! آپ لوگوں کے لیے جدید میڈیکل سائنس کی بہت ساری معلومات لیکر حاضر ہوا ہوں جسے آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔

زہنی و نفسیاتی صحت کے لیے رہنما اصول

0 تبصرہ جات
زہنی و نفسیاتی صحت کے لیے رہنما اصول

سؤر و خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟

0 تبصرہ جات
سؤر و خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟

السلام علیکم۔
اس میں رتی برابر بھی شک و شبہ نہیں کہ اللہ تعالی اور اسکے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احکامات کے تحت حرام کردہ فہرست میں‌ہر چیز انسان کے لیے مضر ہے جبھی اسے حرام قرار دیا گیا اور حلال کردہ فہرست میں کسی نہ کسی حوالے سے یقینا خیر اور بھلائی ہے جبھی اسے حلال کیا گیا۔ کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں پر سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک رحمۃ اللعالمین اور مومنین کے لیےہر طرح سے بہتری کے لیے حریص ہیں۔
یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اِسلام اپنے ماننے والوں کو مذہب اور سائنس دونوں کا نور عطا کرتا ہے۔ اِس لئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اِسلام دُنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ دِین ہے، جو نہ صرف قدم قدم سائنسی علوم کے ساتھ چلتا نظر آتا ہے بلکہ تحقیق و جستجو کی راہوں میں سائنسی ذِہن کی ہر مشکل میں رہنمائی بھی کرتا ہے۔ اسلامی احکامات کی سائنسی توجیہہ تلاش کرنا اور بیان کرنا کہیں بھی خلاف از اسلام نہیں بلکہ عین منشائے اسلام ہے۔ جدید دور میں اہم ضرورت ہے کہ نسل نو کو بالخصوص اور جدید ذہین کو بالعموم اسلامی احکامات میں موجود حکیمانہ معارف و رموز سے آگاہ کرکے انہیں اسلام کی Practical & Scientifical Approach اور قابل عمل ثابت کرکے انہیں اسلام کی عظمت و وسعت سے آگہی دی جائے۔ اور پھر مغربی معاشروں میں پیداشدہ مسلمان بچوں کی تعلیم و تربیت میں لاجک و ریزننگ ۔ Logic & Reasoningکا عنصر نمایاں ہوتا ہے وہ ہر بات کو عقل و دانش کی کسوٹی پر پرکھ کر قبول کرنا چاہتے ہیں۔
اللہ تعالی نے بھی قرآن حکیم میں انسانی نفسیات کے اس تقاضے کو مدنظر رکھتے ہوئے احکم الحاکمین ہونے کے باوجود اپنے احکامات کی عقلی توجیہہ بیان کرکے اپنے بندوں‌ یا ملائکہ کو مطمئن فرمایا ہے۔ قرآن حکیم میں سورہ البقرہ آیت 30-35 میں تخلیق آدم کے وقت ملائکہ کا اپنا تسبیح و تقدیس الہی کا بیان کرکے حضرت آدم کی خلافت پر فساد انگیزی وخونریزی کے مسئلے کا اٹھانا اور اسکے جواب میں اللہ تعالی کا حضرت آدم علیہ السلام (اور انسان) کی علمی برتری ثابت کرنا
وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَـؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اس بات کا مظہر ہے کہ اللہ کریم نے فرشتوں پر حضرت آدم علیہ السلام کی علمی فضیلت کا اجاگر کرکے انہیں مطمئن کیا۔
اسی طرح حضرت ابراھیم علیہ السلام کا اپنے اطمینان قلب کے لیے اللہ تعالی سے سوال کرنا کہ میرے رب مجھے دکھا تو موت کے بعد کیسے زندہ کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے پوچھا۔ کیا تم ایمان نہیں رکھتے۔ ابراھیم علیہ السلام نے عرض کیا۔ بےشک ایمان رکھتا ہوں۔ مگر اطمینان قلب چاہتا ہوں۔
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِـي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن قَالَ بَلَى وَلَـكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۔۔۔۔ (القرآن ۔ 2:260)
اسی طرح کئی اور مثالیں ہیں جن میں اسلام کو بالجبر نافذ کرنے کی بجائے اسکے احکامات کی حکمتیں بیان کرکے عقلی و قلبی تسکین کے ذریعے نفاذ احکام کی ترغیب ملتی ہے۔

قرآن حکیم میں خنزیر کا حرام ہونا ۔

قرآن حکیم میں اللہ رب العزت نے متعدد مواقع پر خنزیر کو حرام قرار دیا ہے۔

إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل به لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم" (سورة البقرة الآية 173)


ترجمہ: اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو حرام کیا ہے، پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نہ تو نافرمانی کرنے والا ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر (زندگی بچانے کی حد تک کھا لینے میں) کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔


ایک اور مقام پر فرمایا ۔


قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْـزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ ۔۔۔۔ (سورہ الانعام ۔ 145)

ترجمہ : آپ فرما دیں کہ میری طرف جو وحی بھیجی گئی ہے اس میں تو میں کسی (بھی) کھانے والے پر (ایسی چیز کو) جسے وہ کھاتا ہو حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مُردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سؤر کا گوشت ہو کیو نکہ یہ ناپاک ہے یا نافرمانی کا جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام بلند کیا گیا ہو ۔۔۔۔

اسی طرح ۔ سورہ النمل ۔ آیت 115، سورہ المائدہ ۔ آیت 3، میں بھی خنزیر کی حرمت کے واضح احکامات آئے ہیں۔


بائبل میں سؤر و خنزیر کی ممانعت ۔


مزے کی بات ہے کہ بائبل میں بھی خنزیر کے گوشت کی ممانعت موجود ہے ۔

You may not eat the meat of these animals (pig) or even touch their carcasses. They are ceremonially unclean for you.
Leviticus 11:8)؃)
اور تم سؤر اور اس طرح کے جانور کا گوشت نہ کھاؤ ۔ حتی کہ انکی مردہ لاش یا پنجر کو بھی مت چھوؤ۔ کیونکہ وہ غلیظ ہیں۔ Leviticus 11:8)؃)

لیکن چونکہ یورپی و مغربی معاشرہ مذہب سے انتہائی دور چلا گیا ہے اس لیے وہ اپنے الہامی کتاب کے احکامات کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔البتہ ایونجالسٹ عیسائی جو نسبتا اپنے مذہب سے قریب ہیں وہ آج بھی خنزیر کا گوشت نہیں کھاتے۔


طبی طور پر مضر صحت گوشت ۔

سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔

2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30 گنا زیادہ زہریلا Toxinہوتا ہے۔
3۔ عام گوشت انسانی نظام ہضم میں 8سے 9 گھنٹے میں ہضم ہوتا ہےاور اسکے زہریلے مادے Toxinsانسانی جسم میں آہستہ آہستہ منتقل ہوتے ہیں جو کہ آسانی سے لیور کے ذریعہ فلٹر ہوجاتے ہیں۔ جبکہ خنزیر کا گوشت محض 4 گھنٹے میں ہضم ہونے سےاپنے 30 گنا زیادہ زہریلے مادے Toxins انسانی جسم میں عام گوشت کی نسبت آدھے وقت یعنی 4 گھنٹوں میں انسان کے جسمانی نظام کو منتقل کردیتا ہے۔ جسے مکمل طور پر فلٹر کرنا انسانی جگر Leverکے لیے مشکل ہوتاہے۔
4۔ عام جانوروں کے برعکس خنزیر یا سؤر میں پسینہ کا اخراج نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے اسکے جسم کی نمکیات و زہریلے مادہ جات جسم سے خارج ہونے کی بجائے گوشت میں ہی موجود رہتے ہیں۔جو کھانے سے انسانی جسم میں‌باآسانی منتقل ہوکر بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
5۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں۔
6۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں۔ یہ لنک مشاہدہ کریں۔ www.metacafe.com/watch/447498
7۔ عام گائے کے گوشت کے مقابلے میں سؤر کے گوشت میں چکنائی Fat پائی جاتی ہے
3 اونس بیف سٹیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 8،5گرام چکنائی
3 اونس خنزیر سٹیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 18 گرام چکنائی
اسی طرح ۔
3 اونس بیف rib ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 11،1 گرام چکنائی
3 اونس خنزیر rib ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 23،2 گرام چکنائی
میڈیکل سائنس ثابت کرچکی ہے کہ زیادہ چکنائی ، براہ راست دل اور خون کی بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔

8۔ عام جانوروں اور بالخصوص گائے کے نظام انہضام میں 4 مراحل ہونے کی وجہ سے کھائی گئی خوراک کم و بیش 24 گھنٹوں میں ہضم ہوتی ہے جس وجہ سے زہریلے مادے باآسانی فلٹر ہوکر گوشت یا خون میں شامل ہونے کی بجائے اسکے فضلات میں چلے جاتے ہیں‌جبکہ سؤر کا نظام انہضام انتہائی مختصر اور ڈائریکٹ ہونے کی وجہ سے 3۔4 گھنٹوں میں ہرطرح کی غلیظ خوارک ہضم ہوجاتی ہے ۔ دورانیہ مختصر ہونے کی وجہ سے خوارک کے زہریلے مادے فلٹر ہونے کی بجائے خون و گوشت میں منتقل ہوجاتے ہیں۔

9۔ خنزیر کے گوشت میں ایک کیڑا trichinae worm ہوتا ہے جو انتڑیوں ، مسلز، ریڑھ کی ہڈی یا دماغ تک پہنچ جائے تو دماغی بخار، گنٹھیا (جوڑوں کا درد)، وجع المفاصل (ہڈیوں کا درد)، تیزابیت معدہ، گردن توڑ بخار، مثانہ کی سوزش، بلڈ پریشر یا دل کے دورے کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
اخلاقی خرابیاں ۔
طبی ضرب المثل ہے کہ ’’انسان وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ کھاتا ہے‘‘ You are what you eat.
۔۔۔ سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی۔ اسکا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہے
۔۔۔سؤر جنسی شہوت کا رسیا ہوتا ہے ۔ اسکا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسان حرام حلال کی تمیز کیے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے
۔۔۔سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں‌رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔

امید ہے اگر ہم جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادگی ہوجائے گی۔ان شاء اللہ العزیز۔

ناشتے میں انڈاکھانے سے دن بھربھوک کی شدت کم رہتی ہے، ماہرین طب

0 تبصرہ جات
ناشتے میں انڈاکھانے سے دن بھربھوک کی شدت کم رہتی ہے، ماہرین طب

واشنگٹن (اے پی پی) جو افراد ناشتے میں انڈے کھاتے ہیں ان کی پورے دن نہ صرف بھوک کی شدت کم رہتی ہے بلکہ دوپہر کے کھانے میں ان کی کیلریز کی ضرورت بھی کم رہ جاتی ہے۔ ایک امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی ریسرچ سے یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ اعلیٰ معیار کے پروٹین کا کم استعمال نہ صرف زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے بلکہ اس کے انسانی صحت پر بھی بہترین اثرات ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ اعلیٰ پروٹین کم مقدار میں بھی اچھے نتائج دیتی ہے۔ خاص طور پر انڈوں کا استعمال بہترین نتائج دے سکتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ انڈے کا استعمال خواہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو وہ دوسری غذاؤں سے زیادہ مفید رہتا ہے۔

کم خوابی رشتے بگڑنے کا سبب بنتی ہے

0 تبصرہ جات
  کم خوابی رشتے بگڑنے کا سبب بنتی ہے
برطانیہ میں ایک اہم ادارے ’مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن‘ کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ نیند کم آنا ایک اہم بیماری ہے جس کا علاج کرانا ضروری ہوتا ہے۔

فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’گریٹ برٹش سلیپ رپورٹ‘ میں کہا گيا ہے کہ ننید کی کمی اور خراب رشتے، توانائی کا کم ہونا اور توجہ مرکوز کرنے کی استطاعت ختم ہونے میں ربط پایا گیا ہے۔

یہ بات پہلے ہی معلوم ہوچکی ہے کہ صحیح طریقے سے نیند نہ آنے سے ڈپریشن، قوت دفاع میں کمی اور امراض قلب جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

اس سے پہلے برطانیہ میں ایک جائزے سے پتہ چلا تھا کہ برطانیہ تیس فیصد لوگ انسومینیا یعنی کم نیند آنے کی بیماری میں مبتلا ہیں۔

ہم اس ملک میں نیند کے مسائل کو اب بہت زيادہ نظرانداز نہیں کر سکتے ہیں۔ وہ ہماری صحت، اقتصادیات اور ہماری خوشیوں پر پر بری طرح اثر انداز ہورہے ہیں۔

اس رپورٹ کی تیاری کے لیے جو آن لائن سروے کیا گيا ہے اس میں تقریباً چھ ہزار آٹھ سو لوگوں نے حصہ لیا۔ برطانیہ میں اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا سروے بتایا جا رہا ہے۔

اس میں حصہ لینے میں ان لوگوں نے زیادہ دلچسپی دکھائی جنہیں اپنی نیند کےتئیں تشویش لاحق تھی اور یہ پورے برطانیہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔

لیکن اس سے اچھی نیند اور کم خوابی کے درمیان جو خلاء ہے اس کے متعلق لوگوں کے تجربات کا پتہ ضرور چلتا ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ جنہیں کم خوابی کی شکایت ہے ان کے رشتوں میں چار گنا مشکلات کا امکان ہے، تین گنا ان کے ڈپریشن کی شکایت ہونے کی گنجائش ہے اور تین گنا توجہ مرکوز کرنے میں مشکلیں آسکتی ہیں۔

مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن میں سینیئر ریسرچر ڈاکٹر ڈین روبوتھم کا کہنا ہے کہ اس میں مبتلا افراد ایسی مشکل میں پھنس سکتے ہیں جہاں کم خوابی سے ان کا ذہنی بیماریوں کا شکار ہونے کا امکان ہے جو مزید نیند کی کمی کا باعث ہوسکتا ہے۔

’یہ اہم ہے کہ لوگ اس مشکل میں پھنسنے سے بچنے کے لیے اپنی نیند بہتر بنانے کے موثر طریقوں سے واقف ہوں۔‘

پرسکون رہنے کے جاندار اصول

0 تبصرہ جات
 پرسکون رہنے کے جاندار اصول
آواز کا بھی جسم پر اثر پڑتا ہے۔ ہر آواز کا جسم پر فوری ردِّعمل مرتب ہوتا ہے۔ آواز جس قدر تیز اور اونچی ہوتی ہے ہمارے جسم میں اتنی ہی زیادہ گرمی پیدا کرتی ہے اور اس بڑھی ہوئی گرمی سے کلاہِ گردہ کی رطوبت خون میں شامل ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر یہ رطوبت زیادہ مقدار میں خون میں شامل ہو جائے تو اس طبیعت میں بے چینی اورتشویش پیدا ہونے لگتی ہے۔
تیز آواز سے آدمی مر بھی سکتا ہے۔ ماہرین آواز نے گرمی، سردی وغیرہ کی طرح آواز کے ماپنے کے آلے بھی بنائے ہیں۔ ہم عام طور پر چالیس درجے کی آواز سے گفتگو کرتے ہیں۔ ریڈیو عام طور پر پچاس اور ساٹھ درجے کی آواز پر بجائے جاتے ہیں۔ اتنی آواز کا جسم پر چنداں مضر اثر نہیں پڑتا۔ گھر کے کام میں عام طور پر اسی درجے کی آوازیں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ یہ البتہ مضر ہوتی ہیں۔ قلب کے مریضوں کیلئے 80 درجے کی آواز نقصان رساں ہوتی ہے۔
گھر کی بعض لڑائیاں صرف اونچی آواز کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بعض عورتیں دن بھر چیخنے چلانے کی وجہ سے نڈھال اور بیمار رہتی ہیں۔ بعض لوگ دن بھر اونچی آواز سے ڈیک بجاتے رہتے ہیں۔ اتنی اونچی آواز دِ ل و دماغ کیلئے سخت مضر ہوتی ہے اور سکون بہم پہنچانے کے بجائے تھکے ہوئے حواس اور جسم کو اور زیادہ تھکا دیتی ہے۔
باہر کی آواز کا مسئلہ اور زیادہ دشوار ہے لیکن اس کو کم کرنا ناممکن نہیں ہے ہم عمارتوں کو ایسا بنا سکتے ہیں کہ باہر کی آوازیں زیادہ نہ ستا سکیں۔ آواز کو کم تکلیف دہ بنانے میں فاصلہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ گھر کا شوروغل کے مقامات سے دور ہونا صحت کیلئے بہتر ہے۔ اینٹوں کی دیواروں، جھاڑیوں کی باڑھ اور درختوں کی قطاروں سے آواز کو پانچ درجہ کم کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کا مکان شوروغل کے مقام پر واقع ہے تو بیٹھنے اور سونے کے کمروں کو سڑک کی مخالف سمت میں ہونا چاہیے چھت اور دیواریں اگر ایسی ٹائلوں سے بنائی جائیں جو آواز کو جذب کر لیتی ہیں تو باہر کی آوازوں کی گونج بڑی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ فرش پر اگر دری یا چٹائی بچھا دی جائے تو یہ بھی آواز کو کم کرنے کیلئے ایک اچھی تدبیر ہے۔ گھر میں لوگوں کے چلنے سے بھی خاصی پریشان کن آواز پیدا ہوتی ہے۔ اوپر کی چھت پر اگر لوگ چلتے پھرتے ہوں تو اس پر موٹی دری یا قالین بچھا دینے سے قدموں کی آواز کو قابل برداشت بنایا جا سکتا ہے۔
ہم شوروغل کو کم کرکے اپنی توانائی کو بے فائدہ ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ تیز آوازوں سے ہمارے دِل و دماغ پر بڑا ناگوار اور مضر اثر پڑتا ہے۔ اس پُرآشوب زمانے میں لوگوں کے اعصاب ویسے ہی بہت تھکے ماندے اور ایذا رسیدہ ہوتے ہیں، اس پر شوروغل درد ناک جسم پر کوڑے کا کام کرتا ہے۔ توانائی انسان کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کی ہر قیمت پر حفاظت کی جانی چاہیے۔
آج کا دور ایسا دور ہے کہ انسان مسابقت کی جنگ میں مصروف ہے ایک انسان دوسرے انسان سے، ایک ملک دوسرے ملک سے آگے بڑھ جانے کیلئے بے چین ہے اس بے چینی نے سائنس کو غلط مفادات کیلئے استعمال کیا ہے مشینی دور نے جنم لیا ہے جس نے شوروغل کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بڑے شہروں میں موٹروں، بسوں، موٹرسائیکلوں نے انسانی صحت و زندگی کیلئے بڑا شدید مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب شہروں میں کئی مقامات پر موٹروں کے ہارن بجانے پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں مگر قانون کی بالادستی کو عوام نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ آج بھی موٹروں کے ہارن بلا تامل و تکان بج رہے ہیں اور صحت کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
درحقیقت قانونِ وقت اور قانونِ فطرت دونوں کا احترام کرنا انسان کا فرض ہے۔ اگر حکومت نے بقائے صحت کیلئے ہارن بجانے کو ممنوع قرار دیا ہے تو اس کا احترام کرنا چاہیے۔ قانونِ فطرت بھی یہ ہے کہ انسان اپنے افعال و اعمال میں نرمی برتے۔ آپ جو کام کرتے ہیں ان میں نرمی اختیار کرنی چاہیے۔ مثلاً اگر آپ دروازہ کھولتے یا بند کرتے ہیں تو اس میں نرمی برتیں، آواز اور شور کیے بغیر بھی دروازہ کھولا یا بند کیا جا سکتا ہے۔
اگر ہر انسان اپنی جگہ یہ فیصلہ کر لے کہ وہ شور کو کم سے کم کرے گا تو صرف اس ایک عمل سے صحت کا ایک بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
شوروغل کو کم کرنے کیلئے حکومت اور عوام دونوں پر فرائض عائد ہوتے ہیں۔ مثلاً یہ قانونِ حکومت موجود ہے کہ ریستورانوں وغیرہ پبلک مقامات پر لاﺅڈ اسپیکر وغیرہ اتنی بلند آواز سے نہیں بجایا جا سکتا کہ اپنی حد سے باہر آواز جائے۔ عوام کو اس کا احترام کرنا چاہیے اور آواز کو محدود کرنا چاہیے۔
موٹرسائیکل رکشہ کی آواز اور شور نے شہر میں صحت کا بڑا سنگین مسئلہ پیدا کیا ہوا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے اس مسئلے کا صحیح حل تلاش کرنا چاہیے اور بے آواز ٹرانسپورٹ کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔ بلاشبہ سواری کا انتظام ہونا چاہیے۔ اس کیلئے انتظامیہ کو صحیح فیصلے کرنے چاہئیں۔
غرض شور وغل انسانی صحت کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ اس خطرے کو ہر انسان کم اور کم تر کر سکتا ہے یہ شرط ہے کہ وہ فیصلہ کر لے کہ اس کے کام و عمل سے کم از کم آواز پیدا ہوگی۔

دن میں تین کیلے کھانے سے فالج کے خطرات کم ہوجاتے ہیں،

0 تبصرہ جات

دن میں تین کیلے کھانے سے فالج کے خطرات کم ہوجاتے ہیں،
یورپین یونیورسٹی کی تحقیق


لندن … یورپی سائنس دانوں کی نئی تحقیق کے مطابق پوٹاشیم سے بھرپورکیلا دن میں تین بار کھائیں اور خود کو فالج کے خطرات سے کوسوں دور رکھیں۔اطالوی اور برطانوی یونی ورسٹیز کی تحقیق کے مطابق کیلے میں بھرپور پوٹاشیم پایاجاتا ہے جو دماغ میں خون کو حد سے زیادہ گاڑھا ہونے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔سائنس دانوں کے مطابق دن میں تین بار یعنی صبح ، دوپہر اورشام، کیلا کھانے سے فالج کے خطرات اکیس فی صد تک کم ہوسکتے ہیں۔تحقیق کے مطابق کیلے میں تقریباً پانچ سو ملی گرام پوٹاشیم پایاجاتاہے جو بلڈ پریشر نارمل رکھنے میں مدد دیتاہے

موبائل ٹیکنولوجی اور انٹرنیٹ کا استعمال

0 تبصرہ جات



موبائل ٹیکنولوجی اور انٹرنیٹ کا استعمال


پاکستان میں موبائل فون سروسز اور ٹیکنولوجی کی آمدسنہ نوے کی دہائی میں ہوئی جب پاک ٹیل اور انسٹا ون کمپنی نے ایمس سیٹس کے ذریعے موبائل سروسزکی فراہمی شروع کی۔ پاکستان میںموبائل فونز کا استعمال ابتداءمیں بہت کم تھا جس کی سب سے بڑی وجہ ایس ایم ایس اور کال ریٹس کے علاوہ بے تہاشہ ٹیکسز تھے، بہت کم لوگ تھے جنہوں نے موبائل فون رکھا ہوا تھا۔ موجودہ دور میں موبائل فون سروسز ابتداءکی نسبت اب بہت سستی ہیں، کمپنیز نے ایس ایم ایس اور کال پیکجز متعارف کروا دیئے ہیں جن کے باعث ایس ایم ایس اور کال ریٹس بہت سستے پڑتے ہیں۔ موبائل فون سروسز کا آغاز کرنے والی کمپنی انسٹاون پاکستان میں اپنا بزنس ختم کرچکی ہے جبکہ پاک ٹیل چائنہ کی کمپنی زونگ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ان کمپنیز کے بند ہونے کی وجہ ایمس سیٹس کے استعمال کا پاکستان میں ختم ہو گیا ہے۔ پاکستان نے موبائل ٹیکنولوجی میں گزشتہ دس سالوں میںاچھا خاصا مقام حاصل کر لیا ہے۔
پاکستان میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موبائل فون ٹیکنولوجی مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 98 ملین سے زائد ہے اور اس تعداد میں ہر سال تین سے چار لاکھ اضافہ ہورہا ہے۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان موبائل فون مارکیٹ کے حوالے سے دنیا میں کیا مقام رکھتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ایشیائی ممالک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لحاظ سے پانچویںنمبر پر شمار کیا جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی پانچ کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور روزانہ لاکھوں کا زرمبادلہ کما رہی ہیں۔ ان کمپنےوں میں موبی لنک، یوفون، ٹیلی نور، وارد اور زونگ شامل ہیں۔ ہمارے ملک میں موبائل فون ٹیکنولوجی اتنی عام ہو چکی ہے کہ کاروباری لوگ، گھریلو عورتیں، لڑکیاں، لڑکے، بزرگ اور بچوں تک کے پاس موبائل فون موجود ہے۔ دنیا بھی متعدد کمپنیاں پاکستان میں موبائل فون سروسز فراہم کرنے کی خواہش مند ہیں۔ پاکستان کی آبادی کے لحاظ سے موبائل فون صارفین کی تعداد زیادہ معلوم ہوتی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہر آدمی کا دو سے تین عدد موبائل فون کا استعمال کرنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی 75 فیصد آبادی موبائل فون کا استعمال کرتی ہے۔ پاکستان میں وقت گزرنے کے ساتھ سا تھ موبائل فون صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ موبائل فون کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ موبائل سروسز کی ابتداءمیں کنکشن لینے کے لئے ہزاروں روپے لگ جایا کرتے تھے جبکہ اب دو سو سے تین سو میںموبائل سیم خریدی جا سکتی ہے۔
ملک میں نوکیا، سونی اریکسن، سیم سنگ، ایل جی اور متعدددوسری چائنہ کی کمپنیز کے موبائل فونز کا استعمال کیا جاتا ہے ۔پاکستان موبائل فون کی بڑی مارکیٹ میں شمار کیا جاتا ہے اس کے باوجود ابھی تک پاکستان نے اپنا کوئی موبائل فون سیٹ نہیں بنایا۔ ہم نے ملک میں موبائل مارکیٹ پر تو عبور حاصل کر لیا مگر ملکی سطح پرموبائل ٹیکنولوجی کو بنانے پر زور نہیں دیا۔موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں نے نئے نئے پیکجز مہیا کرنے شروع کردیئے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں مزید ترقی کرتا جا رہا ہے۔ انسانی تاریخ کا جائزہ لینے سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ نئی سوچ اور چیزوں کی جانب راغب رہا ہے اور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس نے مختلف ایجادات کیں ہیں۔ انٹرنیٹ بھی ایک ایسی ہی ایجاد ہے جس نے انسانی طرز زندگی پر انقلابی اثرات چھوڑے ہیں۔ انٹرنیٹ دور حاضر میں گھر بیٹھے معلومات حاصل کرنے، محفوظ کرنے اور اپنے عزیز رشتہ داروں سے بات کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، کیسی بھی معلومات لینی ہوں انٹرنیٹ کے ذریعہ سب جانکاری لی جا سکتی ہے، معلومات کو محفوظ کرنے کے لئے ویب سائٹس جبکہ بات چیت کے لئے بے شمار لنکس موجود ہیں۔ آج کل متعدد ایسی یونیورسٹیاں وجود میںآچکی ہیں جو تعلیم انٹرنیٹ کے ذریعے فراہم کر رہی ہیں۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے سروسز فراہم کرنے والی کمپنےوں نے انٹرنیٹ سروس موبائل پر فراہم کر دی ہے جس کا صارفین کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔جہاں لوگوں کو ای میلز، چیٹنگ اور معلومات کے لئے کمپیوٹر کا استعمال کرنا پڑتا تھا اب با آسانی چھوٹی سی ٹیکنولوجی کی بدولت کہیں بھی انٹرنیٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہم کمپیوٹر کو کہیں بھی ساتھ نہیں لے جا سکتے اور نہ ہی اسے جیب میںرکھ سکتے ہیں، موبائل فون کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے اور اس کا وزن بھی کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ کے مقابلے میںبہت کم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 74 فیصد سیمبین پاور ہینڈ سیٹس انٹرنیٹ کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں جبکہ پانچ ملین صارفین موبائل جی پی آر ایس کا استعمال کر رہے ہیں۔
کمپیوٹر کی چِپ بنانے والی کمپنی اےنٹل کا کہنا ہے کہ موبائل فون پر انٹرنیٹ کا استعمال اگلے چار سالوں میں کئی گنا بڑھ جائے گا۔ اےنٹل کی تحقیق کے مطابق 2012ءتک موبائل فون پر انٹرنیٹ کا استعمال ایک اعشاریہ دو بلین ہو جائے گا۔ چونکہ لوگوں کو انٹرنیٹ کی ضرورت ہے اس لیے وہ چاہیں گے کہ صرف اےک جگہ بےٹھ کران کو انٹرنیٹ مہیا نہ ہو بلکہ ہر جگہ ہو۔
کاروباری افراد کی زندگی بہت مصروف ہوتی ہے اور وہ اپنا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کر سکتے ہیں، موبائل انٹرنیٹ کی بدولت ایسے افراد کہیں بھی بیٹھ کر انٹرنیٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ ملک میں تھری جی موبائل فون سروسز کے اجراءکا جلد امکان ہے، ان سروسز کے آغاز کے بعد انٹرنیٹ کی رفتار اور دیگر سہولتوں میں مزید بہتری آ جائے گی جو کہ موبائل فون انٹرنیٹ کے استعمال میں مزید اضافہ کر دے گی۔ اس کے علاوہ ملک میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے ۔
آج انٹرنیٹ لاکھوں کمپیوٹر اور مختلف نوعیت کے مواد سے لدے کروڑوں ویب پیجزپر مشتمل ایک ایسے بڑے کمپیوٹر نیٹ ورک کی صورت اختیار کرچکا ہے جس سے کوئی بھی انٹر نیٹ کی سمجھ رکھنے والا شخص اپنی انگلیوں کی ذرا سی جنبش سے معلومات کے ایک وسیع سمندر سے مستفید ہوسکتا ہے۔انٹرنیٹ پر چیٹ، ای میل، وائس اور آئی پی وغیرہ جیسے مواصلاتی ذرائع کی بدولت دنیا نہ صرف سمٹ کر رہ گئی ہے بلکہ اس نے معلومات کی نشر واشاعت کے نظرےہ کو نئے طرز پر استوار کیا ہے۔
موبائل فون انٹرنیٹ کے ذریعے کہیں بھی بیٹھ کر انٹرنیٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آپ اپنی گھر کی چھت پر بیٹھے ہوں یا کھانے کی ٹیبل پر آپ موبائل فون کے ذریعے چیٹنگ اورمیلز کو با آسانی چیک کر سکتے ہیں۔ دور حاضر میں ملک بجلی کے شدیدمسائل سے دو چار ہے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ عام بات ہے، ایسی صورتحال میںبجلی کا استعمال کئے بغیر موبائل جی پی آر ایس سے انٹرنیٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بلب انٹر نیٹ کنکشن فراہم کرے گا

0 تبصرہ جات
بلب انٹر نیٹ کنکشن فراہم کرے گا



جلد ہی بلب کے ذریعے وائرلیس انٹرنیٹ براڈ کاسٹنگ شروع ہو گی۔ ہیرا لڈہاز بیت بڑے ماہر طبعیات ہیں اور انہوں نے اس مقصد کے لئے ٹیکنالوجی تیار کی ہے ، اس طرح عام بلب سے ڈاٹا براڈ کاسٹ ہو کرے گاجب آپ بلب روشن کریں گے تو انٹرنیٹ کنکشن بھی آن ہو جائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کو انہوں نے ڈبل LIFI کا نام دیا ہے یعنی LIGHTFIDELITY یہ ٹی وی سے وائرلیس ڈیٹا بھی بھیجے گا ۔ پروفیسر ہاز برطانیہ کے ایڈنبرا یونیورسٹی اسکول آف انجینئرنگ میں پڑھاتے ہیں،فی الوقت اس ٹیکنالوگی کے ذریعے ریڈیائی لہروں سے کام لیا جارہا ہے جو ناکافی ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 40 ارب لائٹ بلب استعمال ہو رہے ہیں جب موجودہ INCANDELSCENT ماڈلز کی جگہ LED بلب استعمال ہوں گے تو پروفیسر کا دعوٰی ہے کہ وہ ان سب کو انٹرنیٹ ٹرانسمیٹر میں تبدیل کر دے گا۔
اس ایجاد کا نام ڈی لائٹ رکھا گیا ہے اس کے ذریعے فی سیکنڈ دس میگا بائٹس جتنا ڈاٹا بھیجا جا سکتا ہے، یہ عام براڈ بینڈ کنکشن کی رفتار ہے۔ اس کا وسیع اور مفید استعمال گھروں کے ساتھ ہسپتالوں، طیاروں، فوجی مقاصد اور زیر آب بھی ہو گا طیارے کے بلب سے جو سگنلز ملیں گے، مسافر انہی کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کر لیا کریں گے۔

بے وقوف کمپیوٹر!

0 تبصرہ جات
بے وقوف کمپیوٹر!



باقی دنیا نے تو روزمرہ زندگی سہل، شفاف اور باقاعدہ و بااعتبار کرنے کے لیے اپنے اداروں اور انتظام و انصرام کو کمپیوٹرائزڈ کرکے اس کے پھل سمیٹنے شروع کردیے ہیں لیکن پاکستان میں کمپیوٹرائزیشن نے زندگی جتنی آسان کی ہے اتنی ہی مشکل بھی بنا دی ہے۔
کیونکہ کمپیوٹر کو یہ تمیز تو ہے کہ مواد اور اعداد و شمار سے کس طرح ترتیب وار کھیلنا ہے لیکن اب تک کوئی ایسا کمپیوٹر ایجاد نہیں ہوا جو بدنیتی و جہالت سے پر مواد کو خالص و ایماندارانہ ڈیٹا سے الگ کر کے مرتب کر سکے۔
مثلاً جب پرویز مشرف دور میں نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) تشکیل دی گئی تو بتایا گیا کہ اب اغلاط و جعلسازی سے پاک شناختی کارڈ ، پاسپورٹ اور ووٹرز لسٹیں تیار ہوں گی اور کوئی فراڈ یا کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا اور دستاویزات کو جل نہیں دے سکے گا۔گو کسی حد تک ایسا ہوا بھی، لیکن جعلسازوں نے بھی اپنے طور طریقے جدیدیا لیے۔ اگر پہلے کوئی افغان ، برمی بنگلہ دیشی یا عرب باشندہ غیر مشینی شناختی کارڈ پانچ ہزار روپے اور ہاتھ سے لکھا پاکستانی پاسپورٹ پچیس ہزار میں بنوا لیتا تھا تو آج اسے یہی سودا بیس ہزار سے ایک لاکھ روپے میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ و پاسپورٹ کی صورت میں مل جاتا ہے۔
ریلوے کی ٹکٹنگ کا نظام بھی بڑے شہروں کی حد تک کمپیوٹرائزڈ کرنے کی کوشش کی گئی۔مگر یار لوگوں نے اس نظام کو جل دینے کے طریقے بھی نکال لیے۔ محمد رمضان کے نام پر کمپیوٹرائزڈ بکنگ سلپ بنتی ہے اور کسی ضرورت مند محمد اسلم کو یہ سلپ فروخت کرکے بطور محمد رمضان سفر کروا دیا جاتا ہے یا اگر اصلی محمد اسلم کسی سبب اپنا ٹکٹ استعمال نا کرسکا تو اس کی جگہ کسی غلام حسین کو کراچی سے لاہور کے ڈبے میں بٹھا دیا جاتا ہے اور گیارہ سو کلومیٹر کا پورا کرایہ جیب میں ڈال کر میاں چنوں سے لاہور کی سو کلو میٹر کی ٹکٹ بنا دی جاتی ہے ۔غلام حسین بھی خوش اور ٹکٹ ایگزامنر بھی خوش اور قومی خزانہ ناخوش ۔
پھر جعلی ڈرائیونگ لائسنسوں کے خاتمے کے لیے کمپیوٹرائزڈ لائسنس جاری ہونے شروع ہوئے۔ بس اتنا ہوا کہ پہلے جو لرننگ لائسنس ہاتھ سے بنتا تھا اب کمپیوٹر سے بنتا ہے اور اس کے فوراً بعد باقاعدہ ڈرائیونگ لائسنس بھی کمپیوٹرائزڈ بنا دیا جاتا ہے۔ کیونکہ ڈرائیونگ ٹیسٹ لینا نا لینا آج بھی ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے۔ کمپیوٹر تو صرف ایک تابعدار منشی ہے۔
لیکن سب سے بڑا کمپیوٹر گیم تعلیم کے شعبے میں ہورہا ہے۔ پہلے طالبِ علم کے نمبر ہاتھ سے تبدیل ہوتے تھے اب کی بورڈ سے تبدیل ہوتے ہیں۔ پہلے امتحانی پرچوں کی جانچ اساتذہ خود کرتے تھے اب کمپیوٹر کو ٹھیکے پر دے دیے جاتے ہیں۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
مثلاً اس سال صوبہ پنجاب میں انٹرمیڈیٹ سالِ اوّل کے جو کمپیوٹرائزڈ امتحانی نتائج سامنے آئے ان پر کمپیوٹر ٹیکنولوجی بھی ششدر ہے۔ جس مضمون میں پریکٹیکل نہیں ہوتا اس مضمون میں کمپیوٹر نے پریکٹیکل نمبر دے دیے۔ اکنامکس کا پرچہ دینے والے بچے کو بیالوجی میں کامیاب دکھا دیا گیا اور بیالوجی والے نے فلاسفی میں اے گریڈ لے لیا۔ جس نے انگریزی کا پرچہ دیا اسے صفر ملا اور جس نے انگریزی کا پرچہ نہیں دیا اسے انگریزی میں بیالیس نمبر مل گئے۔
ظاہر ہے طلبا نے مشتعل ہوکر توڑ پھوڑ شروع کردی۔ چنانچہ پاکستان کی تعلیمی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی صوبے کے تمام انٹرمیڈیٹ بورڈز کے کمپیوٹرائزڈ نتائج منسوخ کر کے نئے سرے سے نتائج مرتب کرنے کا اعلان کرنا پڑا اور انٹرمیڈیٹ سالِ اول کے تمام طلبا کو تالیفِ قلب کے لیے اگلے درجے میں ترقی دینے کا فیصلہ بھی زیرِ غور ہے۔
کیا اس دنیا کا کوئی سٹیو جابز ایسا کمپیوٹر یا کوئی بل گیٹس ایسی ونڈو متعارف کروا سکتا ہے جو غلط ڈیٹا کی انٹری اور بدنیت پروگرامر کا ہاتھ پہچان سکے اور ذہن پڑھ سکے۔
جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا پاکستان اور پاکستان جیسے درجنوں ممالک کمپیوٹر ایج میں تو داخل ہو سکتے ہیں لیکن کمپیوٹرائزڈ ایج میں نہیں۔۔۔
Pak Urdu Installer

فیس بک پر ہمارا صفہ

اپنے فیس بک پر لکھیں

مہمان ممالک

free counters