لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
پاکستان میں آجکل ہر طرف ایک مایوسی کی فضا دکھائی دیتی ہے۔ یوں
محسوس ہوتا ہے کہ سب ہمت ہار بیٹھے ہیں اور تمام امیدیں ترک کر دی ہیں۔
میری پچھلی تحاریر میں سے ایک مضمون خود کشی پر مبنی تھا جو کئی افراد کو
گراں گزرا۔ اس کی ایک دفعہ وضاحت دینا چاہتا ہوں کہ کسی کے خود کشی کرنے سے
یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس خود کشی کرنے والے شخص کا اللہ تعالیٰ پر قطعی
یقین نہیں تھا کیونکہ مشکل کشاء صرف اللہ تعالیٰ ہے، رازق، حفیظ صرف اللہ
تعالیٰ ہے اور میری عقل و دانش کے مطابق وہ شخص انتہائی درجہ کا بدنصیب ہے
جو اللہ تعالیٰ پر یقین نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کے بندوں پر کرتا ہے ،
اللہ تعالیٰ سے نہیں مانگتا اور اللہ تعالیٰ کے بندوں سے مانگتا ہے جن کو
انتہائی محدود اثر ورسوخ بھی اللہ تعالیٰ نے ہی دیے ہیں لیکن یہ باتیں ان
کو ضرور سمجھ آ سکتی ہیں جن کے دلوں پر فی الوقت ان کے دماغ اور عقل غالب
نہیں آئی۔ دین، مذہب اور یقین کا تعلق دل سے ہے دماغ سے نہیں۔۔ دماغ اسباب
کو ڈھونڈتا ہے۔۔ دل اسباب فراہم کرنے والے کو ڈھونڈتا ہےاسی لیے اللہ
تعالیٰ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دل کے ٹھیک ہونے پر زور دیا
ہے۔
دنیا کی تمام اسلام دشمن اور مسلم کش طاقتوں کی آنکھوں میں پاکستان کا
وجود پہلے دن سے کھٹکتا آیا ہے۔ ہمارے چند دوست کہتے ہیں کہ پاکستان سے
کیا ڈرنا۔۔۔ پاکستان تو کھوکھلا ہو چکا ہے، لیکن اگر تاریخ کا مطالعہ کریں
اور تاریخ کے اوراق کو الٹ پلٹ کر دیکھیں تو پاکستان کے وجود کی اہمیت، اس
کا مقصد اور اس کی ہیبت کا انداذہ ہو جاتا ہے۔ اس معاملے میں بانی تنظیم
اسلامی، ڈاکٹر اسرار احمد نور اللہ مرقدہُ نے بہت کام کیا ہے۔
جب تحریک پاکستان عروج پر تھی تو اس وقت پاکستان کے وجود میں آنے سے
پہلے اور بعد میں بھی پوری دنیا میں کئی جگہوں پر اسلامی ممالک کی تحریکیں
چلیں اور کامیاب ہوئیں لیکن وہ تمام تحریکیں قومیت کی بنیاد پر تھیں جیسے
انڈونیشیا کے لیے تحریک چلی، خلافت کے گڑھ ترکی میں مصطفیٰ کمال نے ترک
قومیت کی بنیاد پر تحریک چلائی جو کامیاب رہی لیکن پوری دنیا میں ایک واحد
تحریک پاکستان تھی جس کی بنیاد اسلام تھا۔
پاکستان کا مطلب کیا – لا الہ الا اللہ
اس سے قبل خلافت کے استحقام کے لیے پوری دنیا میں کسی مسلم ملک اور کسی
مسلمان میں کوئی اضطراب نہیں پایا گیا لیکن صرف اسی جگہ پر تحریک خلافت
اٹھی جو کامیاب تحریک تھی، پورے ہندوستان جو جس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا
جبکہ خلافت صرف اس وقت کے ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے مقدم نہیں تھی بلکہ
یہ تو تمام دنیا کے مسلمانوں کے لیے مقدم و مقدس ہے لیکن اضطراب صرف یہیں
پایا گیا۔
پھر پاکستان کے ساتھ کئی دوسرے مسلم ممالک وجود میں آئے لیکن صرف
پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہا گیا، صرف پاکستان کے لیے لا الہ الا اللہ کا
نعرہ منتخب کیا گیا جو آج بھی باب آزادی پر ثبت ہے اور وہ باب آزادی پوری
دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔
اس کے بعد اسرائیل ایٹمی طاقت بنا۔۔ کہیں پر نہیں کہا گیا یہودی بم،
ہندوستان کے نیوکلیئر ٹیسٹ پر کسی نے ہندو بم کا نعرہ نہیں لگایا لیکن جب
پاکستان نیوکلئر طاقت بنا اور ایٹم بم کا تجربہ کیا، پوری عالم اسلام اور
پوری دنیا میں اسلامی بم کا نعرہ بلند ہوا۔
عرب کے کئی اخباروں میں اگلے دن اسلامی بم کی شہ سرخیاں آویزاں تھیں۔ فلسطینی روزنامہ عرب الیوم میں خبر اسطرح چھپی تھی کہ
اس خطہ میں ہم اسلامی نیوکلئر بم کی پیدائش پر اندرونی طور پر مسرت محسوس کرتے ہیں۔
لبنانی روزنامہ النحر نے اپنے شہ سرخی پر یہ خبر چھاپی کہ
پاکستان دنیا اسلام کی پہلی نیوکلئر طاقت ہے۔
ایک اور لبنانی روزنامہ الحیات کہتا ہے کہ
پاکستان دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا نیوکلئر طاقت کا حامل ملک ہے۔
ایک اور عرب روزنامہ اشراق میں ایک مضمون چھپا جس کا موضوع تھا
اسلامی بم، ایک خواب جو شرمندہ تعبیر ہوا
کویتی اخبار القباس اور الوطن کے مطابق پاکستان کے نیوکلئر تجربہ کی وجہ
سے اسلامی دنیا مضبوط ہوئی ہے۔ الغرض پورے عالم اسلام میں اس طرح کی کئی
سرخیاں، خبریں، مضامین اور لوگوں میں مسرت اور جذبہ پایا گیا جو پاکستان کے
نیوکلئر طاقت بننے کی وجہ سے تھا۔
اس کے بعد جب سے یہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی ہے، جب
جارج بُش برطانیہ میں وہاں کے افواج کو اس میں شرکت کے لئے اکسانے گیا، تو
اس پریزنٹیشن میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے الفاظ قطعی استعمال نہیں ہوئے
بلکہ اُدھر اس جنگ کو “کروسیڈ” کا نام دیا گیا جس کا بنیادی ایجنڈا یہ پیش
کیا گیا کہ یہ مسلمان خلافت چاہتے ہیں اور جس دن خلافت قائم ہو گئی، اس دن
اپنا نوحہ خود پڑھ لینا، لہٰذا اس سے پہلے کہ خلافت قائم ہو، ان مسلمانوں
کو کچل دینا چاہیے اور جس جگہ کو ریڈ زون کا خطاب دیا گیا جہاں سے خلافت کا
سب سے زیادہ خطرہ ہے، وہ پاکستان تھا کہ ہماری سالمیت کے لیے پاکستان سب
سے زیادہ خطرناک ہے، یہاں کی افواج اور عوام اسلام کے نام پر بہت جذباتی
اور کچھ بھی کر گزرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے مظاہرہ دیکھ لیا تھا
کہ 1965ء میں اپنے سے کئی گنا بڑے ملک کو ناکوں چنے چبوا دیے، افغان جہاد
میں وقت کی سپر پاور سویت یونین کے ٹکڑے کر کے رکھ دیے صرف جذبہ ایمانی کے
بنیاد پر۔ افغان طالبان کو بھی ٹریننگ پاکستان کی افواج اور پاکستانی
جرنیلوں نے دی تھی جو آج امریکہ سمیت پورے نیٹو اتحاد کے ممالک کی افواج
کو بھی شکست دے رہے ہیں۔
پھر پاکستان کے نیوکلئر وار ہیڈز ایسی جگہ پر ہیں کہ آج تک کوئی ملک یہ
معلوم نہیں کر سکا کہ یہ لیبارٹریاں کدھر واقع ہیں، ان کی اصل لوکیشن کیا
ہے ۔ جو دل پر یقین رکھتے ہیں وہ یہی مانتے ہیں کہ ادھر اللہ تعالیٰ کی
افواج کا پہرہ ہے، ادھر کوئی اسلام دشمن اور پاکستان دشمن جانا تو دور کی
بعد، ادھر دیکھ تک نہیں سکتا الحمد اللہ۔
اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث موجود ہے جو حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا
جب بڑی بڑی لڑایاں ہوں گی تو اللہ تعالیٰ عجمیوں سے ایک
لشکر اٹھائے گا۔ جو عرب سے بڑھ کر شاہ سوار اور ان سے بہتر ہتھیار والے ہوں
گے۔ اللہ ان کے ذریعے دین کی مدد فرمائے گا۔
اس کے ساتھ صحیح مسلم میں ایک حدیث حضرت اب عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہُ
سے مروی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مجھے ہند کی سرزمین سے ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں۔
جس کی بنیاد پر مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
اس وقت بھی پوری دنیا میں اسلام کے تبلیغ و اشاعت کے لیے سب سے زیادہ
کام پاکستان میں ہو رہا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں کہیں نہ کہیں آپ کو ایک
پاکستانی ضرور ملے گا جو تبلیغ دین کا کام کر رہا ہو گا۔ یہ اعزاز بھی
پاکستان کے پاس ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ معتبر علماء پاکستان کے
ہیں۔
اس کے علاوہ حضرت امام مہدی کے نصرت کے لیے جو لشکر اللہ تعالیٰ اٹھائے
گا وہ بھی مشرقی ملک سے ہو گا اور پاکستان مشرق میں موجود ہے۔ یہ سب جو
احوال و حوالہ جات ہیں، یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان ایوئیں وجود میں نہیں آ
گیا، بلکہ اس کا وجود میں آنا اور قائم رہنا پہلے سے ثابت تھا۔ جہاں تک
موجودہ حالات کا تعلق ہے، تو اس معاملے میں میرا ذاتی یقین یہ ہے کہ سونا
آگ میں جل کر ہی کندن بنتا ہے۔ پاکستان سے اور پاکستان کی افواج اور عام سے
اللہ تعالیٰ نے کچھ نہ کچھ کام لازمی لینا ہے جس کے لیے مسلسل لوگوں کو
آزمایا جا رہا ہے، اور پھر جو لوگ چنے جائیں گے اور ان امتحانات میں کامیاب
رہیں گے، اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور فضل اور مدد و نصرت سے ان کو فاتحین
میں شامل فرمائیں گے ان شاء اللہ۔
لوگ ایبٹ آباد کے واقعہ کا ذکر کرتے ہیں، تو اس پر بھی میرا یہ ماننا
ہے کہ چاہے وہ ایک ڈھونگ اور ڈھکوسلہ تھا اور ایک سنگین کوتاہی اور حکومت
وقت کی طرف سے صریحاً غداری کا ثبوت تھا لیکن ایبٹ آباد کے واقعہ کی وجہ
سے ہمارے سامنے امریکہ کا ایک خفیہ ہتھیار سامنے آ گیا جس سے پہلے ہمارے
سمیت پوری دنیا ناواقف تھی، سٹیلتھ ہیلی کاپٹر جس نے ریڈار کو چکمہ دے دیا۔
میرا یہ ماننا ہے کہ ہر وقوع پذیر ہونے والے واقعہ کی کوئی نہ کوئی حکمت
لازمی ہوتی ہے جو ہمارے لیے بہرصورت فائدہ مند ہوتی ہے، لیکن اس کو
پہچاننے کے لیے اپنے دماغ کو ٹھنڈا، دل کا یقین اور دیکھنے والی آنکھ کا
ہونا لازمی ہے، چاہے ہمارے لیے اس واقعے کی نوعیت خوشگوار ہو یا تلخ ہو، اس
سے کچھ فرق نہیں پڑتا، جو بھی ہوتا ہے وہ بہرصورت کسی نہ کسی فائدہ کے لیے
ہی ہوتا ہے۔
آخر میں حکیم الامت، مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے چند اشعار ہی بطور پیغام کہنا چاہوں گا کہ
خدائے لم یزل کا دست قدرت تو، زباں تو ہے
یقین پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے
پرے ہے چرخ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گردِ راہ ہوں، وہ کارواں تو ہے
یہ نکتہ سرگزشت ملت بیضا سے ہے پیدا
کہ اقوام زمین ایشیا کا پاسبان تو ہے
سبق پڑھ پھر صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور تمام امت
مسلمہ کو متحد و متفق فرمائے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان اور پاکستان کی عوام کا
حامی و ناصر ہو اور پاکستان کو اصل میں اسلامی مملکت پاکستان اور اسلام کا قلعہ
بنائے ۔ آمین