اسلام علیکم

محترم مہمان آپ کا
urduyahoo.blogspot.com
پر آنے کا بہت بہت شکریہ
اس بلاگ میں آپ کو اگر کوئی غلطی نظر آئے یا اس کی بہتری کے لئے اگر کوئی تجویز بھی دینا چاہیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
اور اگر آپ کوئی تحریر شائع کروانا چاہتےہیں تو آپ ہمیں ای میل کریں
ؑEmail : jinnah332@yahoo.com



پاکستان کے بنیادی مسائل اور ان کا حل

0 تبصرہ جات

پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ اس میں سے کچھ مسائل ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں اور کچھ مسائل بیرون ممالک کی وجہ سے ہیں۔موجودہ حالات میں پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ دہشت گردی کا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں دہشت گردی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ان دہشت گردی کے واقعات میں ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔دہشت گردی نے بچوں سے اپنے والدیں چھین لئے۔کئی ماؤں کے سامنے ان کے لختِ جگر نے اپنی جان گنوا دی مگر مائیں کچھ نہ کر سکیں۔کبھی سکول جاتے ہوئے کسی وین کو اڑا دیا جاتا ہے تو کبھی دفتر جاتے ہوئے غریب آدمی کی جان لے لی جاتی ہے۔ان حالات میں ایک عام آدمی کیا کر سکتا ہے؟؟؟ جب کوئی انسان گھر سے باہر نکلتا ہے اس کو یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ وہ گھر واپس آئے گا بھی یا نہیںاس کا کیا یہی ہے کہ کیا لوگ گھر سے باہر نکلنا چھوڑ دیں؟؟ ؟ کیا حکومت دہشت گردی روکنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے؟؟ ہم کب تک دہشت گردی کی آڑ میں اپنے لوگوں کی جانیں ضائع ہوتے دیکھتے رہیں گے؟؟؟ ہمیں ان سولات کا جوب سوچنا ہو گا۔ہمیں ایک آزاد اور خود مختار پاکستا ن بنانے کا ارادہ کرنا ہو گا۔ایک ایسا پاکستان جس میں امن ہی امن ہو۔ وہ پاکستان جس کا خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔ وہ پاکستان جس کو قائداعظم محمد علی جناح نے صرف اس وجہ سے بنایا تھا تا کہ لوگ اپنی زندگی سکون سے گزار سکیں۔مگر اس وقت کے حالات دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے ہمارا ملک الٹی سمت جا رہا ہے۔دہشت گردی کے باعث سالانہ اربوں ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔ ہزاروں جانیں ضائع ہو رہی ہیں مگر اس کے باوجود ہماری حکومت خاموش تماشائی بن کے بیٹھی ہے۔گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی ختم کرنے کے کئی دعوے ہو چکے ہیں مگر اس کے باوجود مٹھی بھردہشت گرد عناصر نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے۔دہشت گردی سمیت دیگر تمام مسائل کا حل موجود ہے مگر ہماری حکومت کی سوچ دہشت گردی ختم کرنا نہیں بلکہ پانچ سال کے لئے حکومت بنانا ہے۔ اسی سوچ نے پورے ملک کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔حکومت کو دہشت گردی سے نپٹنے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مختلف خفیہ ٹیمیں تشکیل دے کر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا ہو گا۔ تب ہی ہم دہشت گردی سے چھٹکارہ پا سکتے ہیں۔دہشت گردی کے علاوہ ایک اہم مسئلہ کرپشن کا ہے۔کرپشن نے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ میرے خیال میں اس وقت کوئی ایسا لیڈر موجود نہیں جس پر کرپشن کا الزام نہ لگا ہو۔ مگر اس کے باوجود کوئی بھی سیاستدان، بیورو کریٹ اور اس طرح کے دیگر افراد نہ صرف کرپشن کرتے ہیں بلکہ کرپشن کرنے کے بعد مزید اعلی منصب پر فائز ہو جاتے ہیں۔موجودہ وزیراعظم پر بھی کرپشن کے سنگین الزامات موجود ہیں مگر اس کے باوجود اس اہم منصب پر موجود ہیں۔جمہوری ممالک میں یہ رواج ہے کہ اگر کسی وزیر پر کوئی بھی کرپشن کا کیس دائر ہوتا ہے تو وہ اپنی وزارت سے استعفی دے دیتا ہے مگر ہمارے ملک کی تاریخ میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جس نے اپنے جرم قبول کر کے اپنا عہدہ چھوڑا ہو۔ پاکستان میں ریلوے تباہ ہو چکی ہے مگر اس کا وزیر صرف اس وجہ سے تبدیل نہیں کیا جا رہا کیوںکہ اگر وزیر کو اس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تو اس کی حکومت ختم ہو جائے گی۔ اس مسئلے کے حل کے لئے حکومت کو ایک کمیٹی تشکیل دینی ہو گی اور اس کو پورے اختیارات دئے جائیں جس کے ذریعے کرپشن کرنے والے افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے تا کہ کسی شخص کی جرأت نہ ہو کہ کرپشن کر سکے۔پاکستان میں مہنگائی کا مسئلہ بہت اہم مسئلہ ہے۔پاکستان میں پٹرول کی قیمت سنچری عبور کر چکی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ سی این جی کی قیمت بھی بہت جلد سنچری عبور کر جائے۔ اس ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا اثر مہنگائی پر ڈائریکٹ پڑتا ہے۔جیسے ہی پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے اگلے روز سے مہنگائی میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔سال میں صرف ایک دفعہ تنخواہ میں صرف دس سے بیس فیصد تک اضافہ کیا جاتا ہے مگر مہنگائی کی شرح کو نہیں دیکھا جاتا۔میں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ ان کے دور میں ایک تولہ سونا کی جتنی قیمت ہوتی تھی ۔ کم سے کم تنخواہ بھی اتنی ہی دی جاتی تھی مگر آج سونے کی قیمت ساٹھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے مگر ایک عام آدمی کی اجرت دس ہزار ہے۔دس ہزار میں ایک غریب جس طرح گزارہ کرتا ہے یہ اس آدمی سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ بیروزگاری کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اگر اس کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے حکومت کو ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جس سے روزگار مل سکے ۔ اس کے علاوہ حکومت کو کم سے کم تنخواہ ایک تولہ سونا کے برابر رکھ دینی چاہئیے تا کہ مہنگائی میں جتنا اضافہ ہو تنخواہ بھی اسی شرح سے بڑھتی رہے اور اس کا اثرایک عام شخص پر نہ پڑے۔اس کے علاوہ لوڈ شیڈنگ سمیت کئی ایسے مسائل موجود ہیں جن کے حل کے لئے حکومت کو صرف اچھے ذہنوں والے افراد دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایک شخص کے پاس اقتدار ہو اور اس کے ساتھ ایسے ذہن ہوں جو اپنے ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر ملکی مسائل کو ترجیح دیں۔ کیوں کہ ان مسائل کا حل تو موجود ہے مگر موجودہ حکومت میں کوئی ایسا شخص نظر نہیں آرہا جو ان مسائل کو ختم کر سکے۔

0 تبصرہ جات:

Pak Urdu Installer

فیس بک پر ہمارا صفہ

اپنے فیس بک پر لکھیں

مہمان ممالک

free counters