خلافت کی علامات
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ خلافت کی علامات کیا ہیں جس سے ایک سچے خلیفہ کو
شناخت کیا جا سکے؟ سو جاننا چاہئے کہ جیسا کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہوتا ہے
کہ خلیفہ برحق کی دو بڑی علامتیں ہیں۔ ایک علامت وہ ہے جو سورہ نور کی
آیت استخلاف میں بیان کی گئی ہے یعنی:
(لیمکنن لھم دینھم الذی ارتضیٰ لھم و لیبدلنھم من بعد خوفھم امناً۔ یعبدوننی لا یشرکون بی شیئاً)
یعنی ’’سچے خلفاء کے ذریعہ خدا تعالیٰ دین کی مضبوطی کا سامان پیدا کرتا
ہے اور مومنوں کی خوف کی حالت کو امن سے بدل دیتا ہے۔ یہ خلفاء صرف میری ہی
عبادت کرتے ہیں اور میرے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہیں ٹھہراتے‘‘۔ پس جس
طرح ہر درخت اپنے ظاہری پھل سے پہچانا جاتا ہے اسی طرح سچا خلیفہ اپنے اس
روحانی پھل سے پہچانا جاتا ہے جو اس کی ذات کے ساتھ ازل سے مقدر ہوچکا ہے۔
دوسری علامت حدیث میں بیان کی گی ہے جو یہ ہے کہ استثنائی حالات کو
چھوڑ کر ہر خلیفہ کا انتخاب مومنوں کی اتفاق رائے یا کثرت رائے سے ہونا
چاہئے کیونکہ گو حقیقۃً تقدیر خدا کی چلتی ہے مگر خدا نے اپنی حکیمانہ
تدبیر کے ماتحت خلفاء کے تقرر میں بظاہر مومنوں کی رائے کا بھی دخل رکھا
ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوبکرؓ کی خلافت کے تعلق میں آنحضرت ﷺ فرماتے
ہیں کہ (یدفع اللہ و یأبی المومنون) یعنی نہ
تو خدائی تقدیر ابوبکرؓ کے سوا کسی اور کو خلیفہ بننے دے گی اور نہ ہی
مومنوں کی جماعت کسی اور کی خلافت پر راضی ہوگی۔ پس ہر خلیفہ برحق کی یہ
دوہری علامت ہے کہ (۱) وہ مومنوں کے انتخاب سے قائم ہو اور (۲) خدا
تعالیٰ اپنے فعل سے اس کی نصرت اور تائید میں کھڑا ہو جائے اور اس کے ذریعہ
دین کو تمکنت پہنچے۔ اس کے سوا بعض اور علامتیں بھی ہیں مگر اس جگہ اس
تفصیل کی گنجائش نہیں۔
0 تبصرہ جات:
Post a Comment