اسلام علیکم

محترم مہمان آپ کا
urduyahoo.blogspot.com
پر آنے کا بہت بہت شکریہ
اس بلاگ میں آپ کو اگر کوئی غلطی نظر آئے یا اس کی بہتری کے لئے اگر کوئی تجویز بھی دینا چاہیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
اور اگر آپ کوئی تحریر شائع کروانا چاہتےہیں تو آپ ہمیں ای میل کریں
ؑEmail : jinnah332@yahoo.com



ایوان صدر کا تاریخ ساز کردار

0 تبصرہ جات

سپورٹسمین کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ کھیل کے میدان میںقواعد کے مطابق کھیلتاہے اور کامیابی کے لئے بھرپور محنت کرتاہے تاہم جب ہار جاتاہے تو خندہ پیشانی کے ساتھ اپنی ہار کو قبول کرتا ہے اور جیتنے والی ٹیم کو اس کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتاہے یہ مبارکباد مخالف ٹیم کی جدوجہد اور کامیابی پر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ کسی بھی شعبہ میں مقابلہ ہو تو فریقوں کو سپورٹسمین سپرٹ پیش نظر رکھنے کا مشورہ دیا جاتاہے ہمارے سیاستدانوں کو بھی الیکشن میں اسی جذبے کو اپنے مدنظر رکھنا ہوگا وفاقی وزیراطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ نے لاہور میں سینئر صحافیوں اور ایڈیٹروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو الیکشن سے آئوٹ کرنے کی سوچ احمقانہ ہے حالات کی سنگینی کے باوجود الیکشن کی تاریخ کسی صورت آگے نہیں بڑھے گی شفاف انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن سے تعاون کریں گے صدر مملکت سیاسی عمل کا حصہ ہیں ان کے سیاست کرنے پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی صدر نے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دے دیئے ہیں کیونکہ وہ کسی سے خوفزدہ نہیں انہوں نے کہا کہ آزادعدلیہ اور آزاد میڈیا کی موجودگی میں کوئی انتخابات کے التواء کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا انہوں نے میاں نواز شریف کے صدر  زرداری سے حلف لینے کے بیان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ان کی طرف سے صدر زرداری پر شہباز شریف کو تنقید نہ کرنے کا مشورہ بھی اچھی بات ہے نواز شریف نے ماضی سے سبق سیکھ لیاہے اس لئے اب وہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں  انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کو غیر سیاسی کرنے کی باتیں ناقابل فہم ہیں ایوان صدر میں کوئی جج یا جرنیل نہیں بلکہ سیاسی عمل کے ذریعے منتخب ہونے والاصدر موجود ہے سیاسی لوگ جلسے نہیں کر سکتے مگرچیف جسٹس وکلاء کے جلسے کریں اور اخبارات میں ان کی سرخیاں لگیں ایسا کیوں ہے؟ماضی میں ایوان صدر سے ہمیشہ جمہوریت پر وار کیاگیا لیکن صدر زرداری نے ایوان میں بیٹھ کر سازش نہیں بلکہ مفاہمت کی ہے اگر صدر زرداری کے بجائے کوئی اورصدر ہوتا تو ملک میں جمہوریت کب کی ختم ہو چکی ہوتی وزیراطلاعات نے کہا کہ نگران حکومت کے قیام کے سلسلے میں  ایوان صدر کا کوئی کردار نہیں ہے وزیراطلاعات کی گفتگو سپورٹسمین سپرٹ کی نشاندہی کرتی ہے انہوں نے کامیابی کی صورت میں صدر زراری سے حلف لینے اور شہباز شریف کوصدر زرداری کے خلاف سخت لہجہ اختیار نہ کرنے کے حوالے سے میاں نواز شریف کے بیان کا خیر مقدم کیاہے میاں نوازشریف کے مثبت بیان پر پیپلزپارٹی اور حکومت کی طرف سے ردعمل سیاسی ماحول کو خوشگواربنانے کے سلسلے میں اہمیت کا حامل ہے وزیراطلاعات نے بجا طور پر اس حقیقت کی نشاندہی کی ہے کہ ماضی میں ایوان صدر منتخب حکومتوں کے خلاف سازشوں کا مرکز رہے یہ المیہ ہے کہ ماضی میں جو منتخب صدورآئے اپنے غیر  معمولی اختیارت کے باعث انہوں نے پارلیمانی جمہوریت کو صدارتی نظام  میں بدلنے کی کوشش کی اور پارلیمنٹ و منتخب وزیراعظم کو اپنا تابع فرمان بنانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اختیار کئے اور جب دیکھا کہ منتخب حکومت ان کی آمریت کا ساتھ نہیں دے رہی آمرانہ ترمیم کے ذریعے اسے ختم کر دیا آئین نے قوم کو جس پارلیمانی جمہوریت  کی خوشخبری سنائی اسے حقیقت نہیں بننے دیاگیا اگرفوجی آمروں نے آئین کو پامال کیا اور ملک میں جمہوریت قائم نہیں ہونے دی تو دوسری طرف جتنا عرصہ جمہوریت بحال رہی منتخب صدور نے آمرانہ  ترامیم کے ذریعے اپنے آپ کو طاقتور رکھا اور  پارلیمانی جمہوریت بحال نہ ہونے دی اس پس منظر میں صدر آصف علی زرداری نے اپنے تمام  اختیارات پارلیمنٹ اور وزیراعظم کو سونپ کر پارلیمانی نظام کو بحال کیا اور ایوان صدر کو سازشوں کے بجائے مفاہمت اور جمہوریت کے مقاصد کے تحت استعمال کیا پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے کہ ایوان  صدر نے پارلیمانی و جمہوری آئین کا  پرچم بلند کیا بدقسمتی سے ایوان صدر کے اس تاریخ ساز کردار کو میڈیا اور اہل سیاست دونوں نے دانستہ نظرانداز کیا وزیراطلاعات نے یہ بھی واضح کر دیا کہ نگران حکومت میں ایوان صدر کا کوئی کردار نہیں ہے اور آئین کے تحت جس طرح چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کی گئی ہے اسی طرح نگران حکومت بھی قائم کی جائے گی اور مقررہ وقت پر انتخابات منعقد ہوں گے ان کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا کی موجودگی میں انتخابات کے التواء کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

0 تبصرہ جات:

Pak Urdu Installer

فیس بک پر ہمارا صفہ

اپنے فیس بک پر لکھیں

مہمان ممالک

free counters