اسلام علیکم

محترم مہمان آپ کا
urduyahoo.blogspot.com
پر آنے کا بہت بہت شکریہ
اس بلاگ میں آپ کو اگر کوئی غلطی نظر آئے یا اس کی بہتری کے لئے اگر کوئی تجویز بھی دینا چاہیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
اور اگر آپ کوئی تحریر شائع کروانا چاہتےہیں تو آپ ہمیں ای میل کریں
ؑEmail : jinnah332@yahoo.com



اب گوگل آپریٹنگ سسٹم بھی

0 تبصرہ جات
[IMG]
مشہور انٹر نیٹ سرچ کمپنی گوگل جو کہ سرچ انجن سے لیکر آن لائن کمیونٹی تک اور نیوز سروس سے لیکر ای میل سروس تک اپنے حریفوں پر سبقت کی ایک لمبی فہرست رکھتی ہے اب آپریٹنگ سسٹم کے میدان میں بھی اترنے کا فیصلہ کر چکی ہے ۔

گوگل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ لینکس کے تیزی سے مشہور ہوتے آپریٹنگ سسٹم "اوبنٹو" "Ubuntu" کا الگ ورژن تیار کررہی ہے جسکی بنیاد Debian اور Gnome ڈیسک ٹاپ پر ہے اور اسکا کوڈ نام "گوبنٹو" "Goobuntu" بتایا گیا ہے۔

اگر چہ اس کے بارے میں مزید تفصیلات اور بنانے کی وجہ بتانے سے گریز کیا گیا ہے مگر قیاس آرائیوں اور دعؤوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ ایک کھلونا پرجیکٹ ہو جس سے گوگل کے ماہرین اپنے کام سے فارغ ہو کر تفریح کیلیے کھیلتے ہوں یہ تو ایک طنزیہ رائے تھی ۔ سنجیدہ آراء اس بارے میں دو طرح کی ہیں ایک تو یہ ہے کہ یہ آپریٹنگ سسٹم گوگل کے ذاتی اور دفتری استعمال کیلیے بنایا جا رہا ہے اور اس سے عام یوزرز کو براہ راست کوئی تعلق نہیں ہو گا جبکہ دوسری رائے یہ ہے کہ یہ آپریٹنگ سسٹم عام یوزرز کے استعمال کیلیے ونڈوز جو کہ گوگل کا اصل ٹارگٹ ہے کے مقابلے میں پیش کیا جانا ہے ۔

اور اس دوسری رائےکو مزید پختگی اس بات سے حاصل ہوتی ہے کہ گوگل ایک تیز ترین سپر کمپیوٹر سسٹم بنارہا ہے یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب گوگل کے پاس پہلے ہی سے ایسا سسٹم ہے جو اس کے بہترین سرچ انجن، ای میل سروس اور اسی طرح کی دوسری بہت سی سروسز کو سنبھال رہا ہے تو گوگل کو اس نئے سسٹم کا کیا کرنا ہے ؟ اور گوگل پہلے سے ہی لینکس کے مختلف آپریٹنگ سسٹم استعمال کررہا ہے تو اسے نیا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی کیا پڑی ہے ؟

اسی بنیاد پر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ گوگل گوبنٹو آپریٹنگ سسٹم اس لیے بنا رہا ہے کہ ایک طرف تو وہ اسکے اس سپر کمپیوٹر کو چلا سکے اور اسکے ساتھ ہی وہ گوبنٹو کا سادہ، مختصر اور تیز ترین یوزر ورژن بھی تیار کررہا ہے اور اس طرح وہ ایک ایسی سروس دینے جا رہا ہے جس میں کوئی بھی شخص Gmailکی طرح اپنا اکاؤنٹ بنا کر گوگل کے اس سپر کمپیوٹر تک آن لائن رسائی حاصل کرسکے گا اسکے مختلف سوفٹ ویئرز گوگل ڈوکس جسے کل ہی ریلیز کردیا گیا ہے اور یہ ایم ایس ورڈ اور پاور پوانٹ کے مقابلے میں ہے اسی طرح گوگل پیجز وغیرہ، اپنے ذاتی کمپیوٹر میں انسٹال کیے بغیر استعمال کرسکے گا اپنی جتنی بھی فائلز چاہے گا وہاں محفوظ کرسکے گا اور کسی بھی کمپیوٹر کے ذریعے اپنے اس آن لائن PC سے اپنی مطلوبہ فائلوں کو حاصل کرسکے گا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس آپریٹنگ سسٹم کی قیمت یا تو بالکل نہیں ہو گی ۔ اسے انٹرنیٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے گا اور اسکی سی ڈی مفت منگوائی جا سکے گی جیسا کہ اسکی اصل "اوبنٹو" کے آپریٹنگ سسٹم کی سی ڈیز مفت ارسال کی جا رہی ہیں یا پھر اسکی قیمت انتہائی کم ہوگی توقع کی جا رہی ہے کہ ونڈوز کی 200 ڈالر(تقریباً12000 روپے) کی اوریجنل کاپی کے مقابلے میں اسکی قیمت صرف 10 ڈالر(تقریباً600روپے) فی کاپی ہوگی ۔

اگر واقعی ایسا ہونے والا ہے تو پھر ونڈوز کی ضرورت کسے رہے گی اور یقیناً ہر کوئی "گوبنٹو" ہی استعمال کرے گا ۔

یہاں ایک اور بات قابل ذکر ہے کہ Goobuntu.com کا ڈومین اس وقت گوگل کے پاس نہیں ہے بلکہ کسی اور کمپنی نے اسے خرید لیا ہے تو ہوسکتا ہے کہ اپنے اس آپریٹنگ سسٹم کا نام گوگل کو بدلنا پڑ جائے ویسے بھی ابھی یہ کوڈ نام ہے جو بدل ہی دیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں جو دوسرا نام سامنے آرہا ہے وہ "گوس" GooOS ہے اور اگر ہم gooos.com یا gooos.org پر جائیں تو ہیں یہ پیغام ملتا ہے کہ اس سرور تک آپ کی رسائی ممکن نہیں ہے جس سے لگتا ہے کہ یہ ڈومین گوگل نے لے لیا ہے۔

بہر حال" گوبنٹو" ہو یا "گوس" اس آپریٹنگ سسٹم کو ونڈوز کے مقابلے میں آسان، تیز ترین، کامیاب بنانے اور ونڈوز کی برتری ختم کرنے کیلیے گوگل کے ماہرین کو بہت محنت کرنی ہوگی اور اس کیلیے انہیں کافی وقت درکار ہوگا اور ہم یوزرز کو اس وقت تک انتظار کرنا ہوگا اور اس انتظار کی مدت کا اندازہ تقریباً ایک سال لگایا جا رہا ہے ۔

0 تبصرہ جات:

Pak Urdu Installer

فیس بک پر ہمارا صفہ

اپنے فیس بک پر لکھیں

مہمان ممالک

free counters