عزم بہزاد
رات ایک محفل میں گفتگو نمو پر تھی
ہر زبان ساکت تھی، ہر نگاہ پتھر تھی
اک سوال کی لوَ سے ہونٹ جھلسے جاتے تھے
اک جواب کی ٹھنڈک آہ کے برابر تھی
ایک بے یقیں لہجہ خوف سے لرزتا تھا
اک چھپی ہوئی حیرت، حیرتوں سے باہر تھی
وہ سخن زباں پر تھا، جس کو دل میں رہنا تھا
وہ شکن جبیں پر تھی جو ادائے بستر تھی
میں بہت ہراساں تھا زخم کے نہ بھرنے سے
ایک شب کی مہلت تھی اور جنگ سر پر تھی
شاخ ِ دل کی ہریالی خواب کا بیاں ٹھہری
میں نے جس کو نم رکھا، وہ زمیں ہی بنجر تھی
مجھ میں ایک دریا ہے جو بپھرتا رہتا ہے
پہلے ایک صحرا تھا جس پہ چُپ کی چادر تھ
میں نے اس کو ہر لمحہ جسم سے پکارا تھا
اب کُھلا کہ وہ خواہش روح کے برابر تھی
عشق کی کرامت ہے ورنہ عمر کے ہاتھوں
خال و خط کی ویرانی حسن کا مقدر تھی
کیا ہوئے وہ لب جن سے پھول ہی برستے تھے
کیا ہوئی وہ شادابی جو ہمیں میّسر تھی
عزم بے سبب دیکھا تم نے خواب ِسیرابی
دشت کے تسلسل میں تشنگی ہی بہتر تھی
موضوعات
- Boy and Girls Mobile Friendship
- آئی ٹی کی دنیا
- انٹرنیٹ اور انفارمیشن
- بلاگر
- پاکستان کے بنیادی مسائل اور ان کا حل
- تاریخ پاکستان
- تعلیم
- تفریح
- ٹورنٹ
- ٹیکنالوجی
- جاوا سکرپٹ کیا ہے؟
- خلافت
- دفاع پاکستان
- دلچسپ اور عجیب
- سوفٹ وئر
- شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم
- غزل
- کھیل
- گوگل آپریٹنگ سسٹم
- لینکس
- میڈیکل
- ویب سائٹس کوسرچ انجن پر بھیجنا
بلاگ کا کھوجی
آمدو رفت
نیٹ ورکڈ بلاگز
ویزٹر
بلاگر حلقہ احباب
اردو یاہو
اسلامی تاریخ اور آج کی تاریخ
http://urduyahoo.blogspot.com. Powered by Blogger.
اسلام علیکم
محترم مہمان آپ کا
urduyahoo.blogspot.com
پر آنے کا بہت بہت شکریہ
اس بلاگ میں آپ کو اگر کوئی غلطی نظر آئے یا اس کی بہتری کے لئے اگر کوئی تجویز بھی دینا چاہیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
اور اگر آپ کوئی تحریر شائع کروانا چاہتےہیں تو آپ ہمیں ای میل کریں
ؑEmail : jinnah332@yahoo.com
urduyahoo.blogspot.com
پر آنے کا بہت بہت شکریہ
اس بلاگ میں آپ کو اگر کوئی غلطی نظر آئے یا اس کی بہتری کے لئے اگر کوئی تجویز بھی دینا چاہیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
اور اگر آپ کوئی تحریر شائع کروانا چاہتےہیں تو آپ ہمیں ای میل کریں
ؑEmail : jinnah332@yahoo.com
عزم بہزاد
اس تحریر کو
غزل
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
0 تبصرہ جات:
Post a Comment