اردو بلاگ بہتر بنائیے
اکثر لوگ اپنے مشاہدے اور اپنی قدرتی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بلاگنگ میں بہت جلد بہت اچھی پہچان بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ لیکن بہت سارے بلاگران کو شروعات میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس پر وہ پرانے بلاگران سے مدد اور رہنمائی چاہتے ہیں۔ میں اگرچہ اتنا پرانا بلاگر نہیں ہوں لیکن پھر بھی اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات کو سب تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ امید ہے یہ مشورے آپ کے لیے مدد گار ثابت ہوں گے۔
بلاگنگ سافٹ وئریا پلیٹ فارم کا چناؤ۔
بلاگنگ سافٹ وئر یا پلیٹ فارم کا چناؤ بھی سوچ سمجھ کر کیجیے۔ ہر پلیٹ فارم جیسے “بلاگر” ، “ورڈ پریس ڈاٹ کام” اور “ورڈپریس ڈاٹ پی کے” کی اپنی اپنی خوبیاں اور خامیاں ہیں۔ جیسے “ورڈ پریس ڈاٹ کام ” کے بلاگ پر گوگل ایڈ سینس نہیں کام کرتی ۔ اسی طرح اردو سانچہ جات، سرچ انجن فرینڈلینس، پلگ انز کی شمولیت، ڈسک سپیس سائز وغیرہ ایسی اشیا ہیں جن کے متعلق جان کر ہی پلیٹ فارم کا انتخاب کرنا مناسب ہے۔ورڈ پریس ڈاٹ کام پر تحاریر شائع کرنے کے فورا بعد ہی سرچ انجن میں شامل ہوتی ہیں۔جبکہ ورڈ پریس ڈاٹ پی کے پر اردو کے لیے زیادہ اختیارات موجود ہیں۔
بلاگ کے عنوان اور یو آر ایل میں مطابقت۔
بلاگ کا یو آر ایل یعنی ڈومین نیم ایک ہی دفعہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اسے سوچ وچار کے بعد منتخب کیجیے۔ اکثر بلاگران حضرات اپنے نام کا یو آریل اختیار کرتے ہیں۔ اور بعد میں اپنے بلاگ کا عنوان تبدیل کر لیتے ہیں۔ یہ بھی ایک غلط عمل ہے۔ اگر آپ بلاگ کا عنوان مکمل طور پر یو آر ایل کے مطابق نہیں رکھ سکتے تو کوشش کیجیے کہ یو آر ایل کا کچھ حصہ عنوان میں ضرور شامل ہو، جیسے یو آر ایل www.bavajee.com ہو تو بلاگ کا عنوان “باوا جی کا بلاگ “، “باوا جی کی بیاض” ، “باوا جی کے قلم سے” ، “باوا بلاگ” یا فقط “باوا جی” رکھیے۔ بہتر تجویز یہی ہو سکتی ہے کہ یو آرایل سوچ سمجھ کر منتخب کیجیے۔
پرما لنکس
پرما لنکس سے مراد آپ کے بلاگ پر تحاریر اور صفحوں کے یو آرایل ہیں۔ یہ سبھی یو آر ایل آپ کے بلاگ کی مرکزی ڈومین میں کچھ اضافہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جیسے آپ کے بلاگ کا یو آر ایل www.bavajee.com ہے تو رابطہ کے صفحہ کا یو آر ایل مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک ہو سکتا ہے۔
- www.bavajee.com/about
- www.bavajee.com/archive/12
- www.bavajee.com/?page_id=1
بلاگسپاٹ یا بلاگر کے پلیٹ فارم پر یہ مشکل نہیں ہوتی کیوں کہ ابھی تک بلاگر میں نہ تو پرما لنک تبدیل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں خامی ہے۔ جب کہ ورڈ پریس ڈاٹ پی کے اور ذاتی ہوسٹنگ والے بلاگ پر یہ اختیار بھی موجود ہے اور اسے بہتر بھی بنایا جا سکتا ہے۔کوشش کیجیے کہ پرما لنکس پہلی دو اقسام میں سے کوئی ایک ہو۔ کیوں کہ یہ دونوں اقسام ہی سرچ انجن کے لیے زیادہ آسانی پیدا کرتی ہیں۔ورڈ پریس کی سیٹنگ کے شعبہ میں جا کر permalinks منتخب کیجیے اور اسے کسی ایسے اختیار پر منتخب کر لیجیے جس میں سوالیہ نشان “؟” موجود نہ ہو۔یہ تبدیلی محفوظ کرنے کے بعد آپکو نیچے کوڈ کی چار پانچ لائنیں دی جائیں گی انہیں آپکو .htaccess نامی فائل بنا کر ورڈ پریس انسٹالیشن کی مرکزی ڈائریکٹری میں محفوظ کر نی ہو گی۔
اس تبدیلی کے علاوہ ورڈ پریس پر اپنی ہر پوسٹ کا پرما لنک اپنی مرضی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کو شائع کرنے سے پہلے ٹیکسٹ ایڈیٹر کے اوپر ہر پوسٹ کا ممکنہ پرما لنک دیا گیا ہوتا ہے اس کے ساتھ ایک چھوٹا سے Edit کا بٹن بھی موجود ہوتا ہے۔ بٹن کو دبائیے اور رومن اردو میں پوسٹ کا عنوان لکھ دیجیے۔ یاد رہے اس پرما لنک میں اسپیس نہیں ہوتی۔
اس تبدیلی کے علاوہ ورڈ پریس پر اپنی ہر پوسٹ کا پرما لنک اپنی مرضی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کو شائع کرنے سے پہلے ٹیکسٹ ایڈیٹر کے اوپر ہر پوسٹ کا ممکنہ پرما لنک دیا گیا ہوتا ہے اس کے ساتھ ایک چھوٹا سے Edit کا بٹن بھی موجود ہوتا ہے۔ بٹن کو دبائیے اور رومن اردو میں پوسٹ کا عنوان لکھ دیجیے۔ یاد رہے اس پرما لنک میں اسپیس نہیں ہوتی۔
ورڈ پریس ڈاٹ کام کی زبان۔
ورڈ پریس ڈاٹ کام پر زبان اخیتار کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ اگر آپ بیک وقت انگریزی اور اردو بلاگنگ کرنا چاہتے ہیں تو زیادہ موزوں زبان انگریزی رہتی ہے۔ اگر صرف اردو تحاریر پر مشتمل بلاگ بنانا چاہتے ہیں تو اردو زبان منتخب کیجیے۔ ویسے زیادہ مناسب یہی رہے گا آپ انگریزی اور اردو کے لیے الگ الگ بلاگ تشکیل دیجیے۔
مرکزی صفحہ کو خوبصورت اور ہلکا پھلکا رکھیے۔
اکثر بلاگر خواتین و حضرات کا بلاگ مرکزی صفحہ اوپر سے نیچے بہت ہی لمبا ہوتا ہے۔ تمام تحاریر مکمل طور پر مرکزی صفحہ پر ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں۔ اور صارف کو ایک لمبا سکرول کر کے بلاگ کے فوٹر تک پہنچنا پڑتا ہے۔ یہ بھی ایک غلط طریقہ کار ہے۔ مرکزی صفحہ پر صرف عنوان اور تحریر کا کچھ حصہ ہونا چاہیے۔ جیسے اکثر خبروں کی ویب سائٹس پر کیا گیا ہوتا ہے۔ایسا کرنے کے لیے ورڈ پریس اور بلاگر دونوں کے اندر مور ٹیگ More .. دیا گیا ہوتا ہے۔ اپنی ہر تحریر میں اس کا استعمال کیجیے۔ م بلال م صاحب کی تیار کردہ ورڈ پریس تھیمز میں اس بات کا بہت اچھی طرح خیال رکھا گیا ہے۔ جس میں پہلی تین چار تحاریر کے بعد کی تحاریر کو بہت مختصر کر دیا گیا ہے۔ تاکہ صارف کو ایک مناسب سا مرکزی صفحہ نظر آئے۔ تاہم اگر آپ کے بلاگ پر تحاریر کی تعداد کم ہے تو ایسا مت کیجیے۔
سٹاک فوٹو گرافی اور کلپ آرٹ۔
کوشش کیجیے ہر تحریر سے متعلقہ کوئی تصویر یا آرٹ ورک تحریر میں شامل کیجیے۔ یہاں پر میں آپ کو ایک ویب سائٹ بھی بتانا چاہوں گا ۔ جس پر مفت سٹاک فوٹو گرافی دستیاب ہے۔ صرف آپ کو ایک عدد اکاؤنٹ بنانا پڑے گا۔ بجائے گوگل سے تصاویر تلاش کر کے لگانے کے اس ویب سائٹ کو استعمال کیجیے۔گوگل تلاش سے لی ہوئی تصاویر اپنے بلاگ پر لگانے سے مستقبل میں اس تصویر کے کاپی رائٹ کا مالک آپ کی بلاگ کی شکایت لگا کر آپ کا بلاگ بند کروا سکتا ہے۔ اس لیے www.sxc.hu سے مفت تصاویر استعمال کیجیے۔
بلاگ کی تشہیر کیجیے۔
بلاگ کی تشہیر کا ذکر ایک پچھلی پوسٹ میں بھی کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں کچھ دوسرے طریقوں سے تشہیر کے متعلق بتایا جائے گا۔ بلاگ ایگریگیٹر اور ڈائریکٹریز بلاگ کی تشہیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ چند مشہور ڈائریکٹریز جیسے بلاگ کیٹلاگ، پاک رینکس، بلاگڈ اور ٹیکنوراٹی میں بلاگ ضرور شامل کیجیے۔یہ سبھی ویب سروسز میری آزمودہ اور بہترین کار کردگی کی حامل ہیں۔ بھارت سے بلاگ کرنے والوں کے لیے انڈی بلاگر ایک زبردست بلاگ ڈائریکٹری ہے۔ اس کے علاوہ سوشل کمیونٹی ویب سائٹس جیسے ڈگ، ڈیلیشیس، مکس، سٹمبل اپان پر اپنے بلاگ کے ایک سے زیادہ روابط بار بار شامل کرتے رہیے۔ ان سبھی ویب سروسز کو تشہیر کرنے کے لیے میں دس میں سے دس نمبر دیتا ہوں۔ فیس بک پر نیٹ ورکڈ بلاگز کے نام سے ایک بہت ہی مفید چیز موجود ہے۔ اس میں رجسٹریشن بہت ہی آسان ہے۔ اور خود کار طریقے سے آپ کی شائع کردہ تمام تحاریر آپکی فیس بک وال پر شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اسی طرح ہر شائع ہونے والی تحریر خودکار طریقے سے ٹویٹر شامل کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح فرینڈ فیڈز میں بھی اپنے تمام بلاگز کی فیڈز شامل کر دیجیے۔ بلاگ کی تشہیر کے لیے یہ سب سروسز بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وزیٹرز خود چل کر آپ کے بلاگ پر آئیں۔ آپ کو اپنا بلاگ بہت ساری سروسز میں شامل کرنا ہو گا تا کہ زیادہ سے زیادہ صارفین آپ کے بلاگ تک رسائی حاصل کر سکیں۔
حوالہ دیجیے۔
جب کسی دوسرے بلاگ ، فورم یا خبروں کی ویب سائٹ کی تحریر سے اقتباس اپنی تحریر میں شامل کریں اسکا حوالہ ایک لنک کی صورت میں دیں۔یہ ایک مناسب اور خوبصورت رویہ ہو گا۔
تبصرہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کیجیے۔
بلاگ پرآنے والے صارفین اور تبصرہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کیجیے۔ انہیں خوش آمدید کہیے اور ہر تبصرہ کا چاہے چھوٹا سا ہی سہی ضرور جواب دیں۔اگر آپ ذاتی ہوسٹنگ پر ورڈ پریس بلاگ چلا رہے ہیں تو کمنٹ لو نامی پلگ ان نصب کریں ، یوں ہر تبصرہ نگارکے تبصرہ کرنے پر اس کےبلاگ کی آخری تحریر کا ربط نیچے ظاہر ہو جائے گا۔ اس سے تبصرہ نگار کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ بہت سارے بلاگران یہی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں لیکن مجھے جعفر صاحب کا انداز پسند ہے۔ ان کے بلاگ پر تبصروں کے جوابات کا انداز ضرور ملاحظہ کیجیے۔
Admin اور uncategorized
ورڈ پریس 3 کے آنے سے پہلے ورڈ پریس کی نئی انسٹالیشن میں مرکزی یوزر نیم Admin ہوا کرتا تھا۔ عموما نئے بلاگران اس چیز پر دھیان نہیں دیتے اور اسی نام سے تحاریر شائع کرتے رہتے ہیں۔ اس کی بجائے مصنف کا نام اپنے نام سے رکھیے۔ یہ آپ ورڈ پریس کے Users کے شعبہ میں جا کر انجام دے سکتے ہیں۔ ورڈ پریس میں تحاریر کا ڈیفالٹ ذمرہ uncategorized ہے۔ کئی اردو بلاگران اسی ذمرہ میں تحاریر شائع کرتے ہیں جو کے ایک غیر مناسب قدم ہے۔ اپنے بلاگ میں ذمرہ جات پر خصوصی دھیان دیجیے اور چند بنیادی ذمرہ جات ضرور بنائیے اور انہی کے اندر تحاریر شائع کیجیے۔ ذمرہ جات کیا ہونے چاہیں، یہ مکمل طور پر آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔ جیسے سیاست، خبریں، تعلیم، مذہب، شعروشاعری وغیرہ۔
مناسب ٹیگ لگائیے۔
فی الوقت بلاگر یا بلاگسپاٹ پر ٹیگز کی سہولت موجود نہیں، صرف ذمرہ جات موجود ہیں جنہیں Lables کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم ورڈ پریس پر ذمرہ جات کے ساتھ ساتھ ٹیگز لگانے کی سہولت بھی موجود ہے۔ایک پوسٹ کے لیے ٹیگز کی کوئی معین تعداد نہیں۔ پوسٹ کے متن کو دیکھ کر اندازہ لگائیے کہ اس کے لیے کیا کیا ٹیگز ممکن ہیں۔میری ذاتی رائے کے مطابق ٹیگز پانچ سے زیادہ اور بیس سے کم ہی ہونے چاہیے۔ اردو تحاریر کے لیے بیک وقت انگریزی اور اردو ٹیگز ممکن ہیں۔ لیکن یہ کوئی اچھی ترکیب نہیں ہے۔ ٹیگز کسی تحریر یا بلاگ کے لیے کی ورڈ کا کردار ادا کرتے ہیں اسلیے موزوں ترین اور تحریر کے قریب ترین ٹیگز استعمال کیجیے۔
ورڈ پریس ڈیفالٹ متن۔
ورڈ پریس کی تنصیب کے ساتھ ہی ایک About نامی صفحہ اور Mr.Wordpress کے نام سے ایک تبصرہ بلاگ میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ابتدائی تحریر بھی شائع ہو جاتی ہے۔ یہ صفحہ، تبصرہ اور ابتدائی پوسٹ ختم کر دیجیے۔ About نامی صفحے میں اپنے متعلق لکھیے۔
بدگمانی سے بچیے اور مثبت سوچ کے ساتھ لکھیے۔
دنیا میں اچھے برے ہر کسی طرح کے لوگ موجود ہیں، اسی طرح بلاگستان میں بھی ہر طرح کے لوگ موجود ہیں۔ لیکن اگر آپ خوش گمانی سے اور مثبت سوچ کے ساتھ لکھیں گے تو سبھی آپ کا خیر مقدم کریں گے۔ ذاتیات پر تنقید سے پرہیز کیجیے۔ بلاگستان میں پہلے ہی اکثر اوقات بے شمار لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ لڑائی کے اس کیچڑ میں کودنے سے آپ خود بھی کیچڑ آلودہ ہو جائیں گے۔ اپنی مثبت شناخت قائم کیجیے۔ دوسروں کی عزت کیجیے آپکو بھی عزت ملے گی۔
موضوعاتی بلاگنگ
موضوعاتی بلاگ سے مراد ایسا بلاگ ہے جس میں مختلف موضوعات پر لکھنے کی بجائے کسی مخصوص موضوع پر لکھا جائے۔ اردو بلاگنگ میں موضوعاتی بلاگنگ کا رحجان بہت کم ہے۔ ایک موضوعاتی بلاگ انٹرنیٹ صارفین کو بہت جلد اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے جب کہ مختلف موضوعات پر مبنی بلاگ کی پسندیدگی لکھنے والے کے انداز پر منحصر ہے۔ اس سلسلے میں کچھ بلاگران نے موضوعاتی بلاگ شروع کر رکھے ہیں ، ان پر یہاں اور یہاں نظر ڈالیے اور سیکھنے کی کوشش کیجیے۔ سرچ انجن پر مقبولیت اور بہترکارکردگی کے لیے بھی موضوعاتی بلاگ زیادہ مفید ہیں۔
پیسہ کمانے کے آپشن کو مت بھولیے۔
پیسہ زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے اورآپکے لکھنے کے عوض اگر آپ کو کچھ پیسہ بھی ملے تو اس سے اچھی بات کیا ہو سکتی ہے۔ اس آپشن کو بند مت کیجیے۔ ورڈ پریس ڈاٹ کام پر گوگل ایڈ سینس کے اشتہار نہیں لگائے جا سکتے، جبکہ بلاگر اور ورڈ پریس کی ذاتی ہوسٹنگ انسٹالیشن پر ایڈسینس اشتہارات لگائے جا سکتے ہیں بلاگ بنانے سے قبل اس چیز کو ذہن میں رکھیں اور اچھی طرح سوچ سمجھ کر بلاگ پلیٹ فارم منتخب کیجیے۔
گوگل ایڈسینس کیا ہے، کیوں ہے اور کیسے ہے۔ اس کے متعلق بھی میں بہت جلد لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، فی الحال کچھ زیادہ نہیں بتا سکتا، کیوں کہ خود سیکھنے کی کوشش میں ہوں۔
گوگل ایڈسینس کیا ہے، کیوں ہے اور کیسے ہے۔ اس کے متعلق بھی میں بہت جلد لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، فی الحال کچھ زیادہ نہیں بتا سکتا، کیوں کہ خود سیکھنے کی کوشش میں ہوں۔
بہت بہت عمدہ لکھااور خوب انفارمیشن دی۔ بہت شکریہ