لاکھوں کمپیوٹرزہیک
امریکی حکام نے ایسے سات افراد پر فرد جرم عائد کر دی ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے نقصان دِہ سافٹ ویئر کی مدد سے دنیا بھر میں لاکھوں کمپیوٹرز ہیک کیے۔
جن افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں سے ایک روسی شہری ہے اور چھ افراد کا تعلق یورپی ملک ایسٹونیا سے ہے۔ مین ہیٹن کے بھارتی نژاد اٹارنی پریت بھارارا نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ ان کے بقول ایسٹونیا سے تعلق رکھنے والے تمام چھ افراد کو گزشتہ منگل کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ روسی باشندہ تاحال فرار ہے۔
وفاقی عدالت کے فیصلے کے مطابق ان افراد نے 2007ء میں کارروائی کا آغاز کیا جب انہوں نے فرضی انٹرنیٹ کمپنیاں بنائیں اور پھر ایسی اشہاری کمپنیوں سے رابطے کیے، جو انٹرنیٹ ٹریفک یعنی زیادہ سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین کو اپنی ویب سائٹس پر لانا چاہتی تھیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اس مقصد کے لیے ان افراد نے وائرس طرز کا سافٹ ویئر استعمال کیا جو صارفین کی رضا مندی کے بغیر انہیں مختلف اشتہاری کمپنیوں کی ویب سائٹس پر بھیجتا ہے۔ بتایا گیا کہ اس کے بدلے ان افراد نے ایک کروڑ ڈالر سے زائد کی غیر قانونی رقم کمائی۔
Bildunterschrift: دنیا کے کئی ممالک سائبر سکیورٹی کو انتہائی اہم قرار دے کر اس ضمن میں اقدامات اٹھا رہے ہیں
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ان افراد کی اس کارروائی کی وجہ سے دنیا کے قریب ایک سو ممالک میں چالیس لاکھ سے زائد کمپیوٹر متاثر ہوئے۔ محض ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں پانچ لاکھ سے زائد کمپیوٹر متاثر ہوئے، جن میں سے 130 امریکی خلائی ادارے ناسا کے زیر انتظام تھے۔ ناسا کے انسپکٹر جنرل پاؤل مارٹن نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہی پہلے ان لوگوں کا سراغ لگایا۔ ان الزامات کا سامنا کرنے والوں کو زیادہ تیس برس کی قید ہوسکتی ہے۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایسٹونیا کے وزیر دفاع مارک لار نے واشنگٹن میں اپنے امریکی عہدیداروں کے ساتھ سائبر سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کے بعد اپنے ملک کا رخ کیا۔ واضح رہے کہ ایسٹونیا طویل عرصے سے سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششوں میں مصرف ہے۔ 2007ء میں ایسٹونیا پر کیے گئے ایک سائبر حملے میں ملک کے بیشتر حصوں میں طویل دورانیے تک انٹرنیٹ کی سروس جام کردی گئی تھیں۔ ایسٹونیا نے اس کی ذمہ داری روس پر عائد کی مگر روس نے اس الزام کو مسترد کیا۔
0 تبصرہ جات:
Post a Comment